احساس
اور میں مر گیا !!!!!۔
ہمیں مرے ہوئے تین چار منٹ ہی ہو چکے تھے لیکن ہمیں یقین نہیں آ رہا تھا که ہم بھی کبهی مر سکتے ہیں!
میرے ساتھ والی قبر میں ایک اسمارٹ خوبصورت مردہ تھا‘ میں نے اس سے پوچھا ’’ تم نے کبھی سگریٹ پیا‘‘ اس نے انکار میں سر ہلا دیا۔ کبهی ’’ شراب‘ چرس‘ گانجا‘‘ اس کا سر انکار میں ہلتا رہا- کبھی رش ڈرائیونگ کی ‘ پانی میں اندھی چھلانگ لگائی‘ تم سڑک پر پیدل چلتے رہے ہو یا تم لوگوں سے الجھ پڑتے ہو‘‘ اس نے انکار میں سر ہلایا اور دکھی آواز میں بولا ’’ میں نے زندگی میں کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا‘‘
میں نے پوچھا ’’ تمہاری عمر کتنی تھی‘‘ اس نے جواب دیا ’’ صرف 32 سال‘-’’ پھر تم کیسے مر گئے‘‘ اس نے کہا که میں بھی اس بات پر حیران ہوں، میں کیسے مر سکتا ہوں‘‘ اس نے چیخ کر جواب دیا ’’ میں اپنے لاؤنج میں ٹی وی دیکھ رہا تھا‘ مجھے اچانک سینے میں درد محسوس ہوا۔ میں نے چائے کا کپ میز پر رکھا‘ دُہرا ہوا اور اس کے بعد سیدھا نہیں ہو سکا‘ میں مر گیا‘‘۔
میں نے پوچھا ’’ تمہاری اس وقت سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟‘‘
اس نے میری طرف دیکھا اور بولا ’’ پانچ منٹ کی زندگی!! میں صرف تین منٹ کے لیے واپس جانا چاہتا ہوں. میرے ابو مجھ سے ناراض تھے، میں اپنی بیوی سے بدتمیزی کرتا تھا، میں نے اپنے بچوں کو کبھی پیار نہیں کیا، میں ملازموں کو وقت پر تنخواہ نہیں دیتا تھا اور میں نے اپنے لان میں گلاب کے پھول لگوائے تھے لیکن میں ان کے پاس نہ بیٹھ سکا. میں نے ہمیشہ اپنے جسم کو اللّه تعالیٰ کی کبریائی سے مقدم رکھا. میں تین منٹ میں سب سے معافی مانگنا چاہتا ہوں اور میں اپنے گلابوں کو چھو کر دیکھنا چاہتا ہوں‘‘
ہم سب سناٹے میں تهے که اگلی قبر میں سے #ایگزیکٹوقسم_کاسیریس_مردہ تھا. اس کے چہرے پر کامیاب بزنس مین کا اعتماد تھا. میں نے اس سے پوچھا ’’ تم بھی مر گئے؟‘‘ اس نے افسوس سے سر ہلایا اور جواب دیا ’’ میں بھی اس بات پر حیران ہوں. میں دنیا کے بہترین ڈاکٹر، اعلیٰ ترین اسپتال اور مہنگی ترین دوائیں افورڈ کر سکتا تھا. میں نے دنیا کی مہلک ترین بیماریوں کی ویکسین لگوا رکھی تھی. میں امریکا اور یورپ کی بہترین لیبارٹریوں سے ہر چار ماہ بعد اپنے ٹیسٹ کرواتا تھا۔ ہفتے میں دو بار اسٹیم باتھ لیتا تھا، میں ڈائیٹ چارٹ کے مطابق خوراک کھاتا تھا. ہر ہفتے فل باڈی مساج کرواتا تھا. میں کام کا سٹریس بھی نہیں لیتا تھا. میں نے ہمیشہ بلٹ پروف گاڑی اور ذاتی جہاز میں سفر کیا‘ میرے پاس پانچ ہزار لوگ ملازم تھے. یہ لوگ میرا سارا سٹریس اٹھا لیتے تھے اور میں صرف عیش کرتا تھا مگر پھر مجھے کھانسی آئی‘ میں نیچے جھکا‘ فرش پر گرا اور مر گیا اور میں پچھلے تین منٹ سے یہ سوچ رہا ہوں‘ میں کیسے مر سکتا ہوں‘ میں نے تو کبھی مرنے کے بارے میں سوچا ہی نہیں تھا‘‘
میں نے اس سے پوچھا ’’ تم اب کیا چاہتے ہو‘‘ اس نے تڑپ کر جواب دیا ’’بس دو تین منٹ کی زندگی‘ میں واپس جا کر اپنی ساری دولت کسی مدرسہ یا ویلفیئر کے لیے وقف کرنا چاہتا ہوں‘ میں اس سے بڑا اسلامک ادارہ یا فری میڈیکل کالج‘ ملک کا سب سے بڑا تھیلیسیمیا اسپتال یا پھر ملک کی سب سے بڑی سائنس یونیورسٹی بنانے کا حکم دوں گا اور پھر واپس آ جاؤنگا۔
ابھی اس کی بات جاری تھی #تیسرامردہ بول پڑا‘ یہ مردہ چال ڈھال اور شکل شباہت سے سیاستدان دکھائی دیتا تھا‘ اس کے چہرے پر مکاری موجود تھی.
میں نے پوچھا ’صاحب آپ بھی فوت ہو گئے‘‘
وہ دکھ میں ڈوبی آواز میں بولا ’’ ہاں اور میں اسی بات پر حیران ہوں‘ سوچ رہا ہوں‘ میں کیسے مر سکتا ہوں‘ میں تو وہ شخص تھا جس کے ایک نعرے پر لوگ جان دیتے تھے‘ میری گرفتاری‘ میری قید پر میرے ورکر خود سوزی کر لیتے تھے‘ لوگ مجھ سے ٹکٹ لینے کے لیے گیارہ ہزار وولٹ کے کھمبے پر چڑھ جاتے تھے۔ میرے جوتے اٹھا کر سینے سے لگا لیتے تھے اور میں اس وقت تک کوئی چیز کھاتا تھا اور نہ ہی پیتا تھا میرے ڈاکٹر جب تک اس کی تصدیق نہیں کر دیتے تھے. میں ہمیشہ بلٹ پروف شیشوں کے پیچھے رہا اور میں تقریر بھی بلٹ پروف کیبن میں کھڑے ہو کر کرتا تھا‘ میں ہر مہینے عمرے کے لیے جاتا تھا اور ہر دوسرے دن دو لاکھ روپے خیرات کرتا تھا مگر آج اچانک میرے سر میں درد ہوا‘ میں نے کنپٹی دبائی‘ میرے دماغ میں ایک ٹیس سی اٹھی‘ میں نے چیخ ماری اور مر گیا۔
میں نے اس سے بھی پوچھا ’’ آپ کی اس وقت سب سے بڑی خواہش کیا ہے‘‘ اس نے ہنس کر جواب دیا ’’ صرف دو منٹ کی زندگی‘ میں اس دنیا کے تمام سیاستدانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں‘ آپ موت سے نہیں بچ سکتے چنانچہ عوام اور اپنے درمیان سے بلٹ پروف شیشے ہٹا دیں‘ خدمت اور تبدیلی وہی ہے جو آپ آج لے آئے‘ اگر آج کی ٹرین مس کر دی تو دوبارہ نہیں پکڑ سکیں گے‘ آپ خادم ہیں تو خدمت کریں نعرے نہ لگائیں‘‘
ابھی اس کی بات جاری تھی کہ مولوی صاحب کا مردہ سیدھا ہو گیا۔ ان کے ماتھے پر زہد اور تقویٰ کا محراب تھا‘ گردن عجز اور انکساری کے بوجھ سے جھکی ہوئی تھی‘
میں نے انھیں پوچھا ’’ حضور آپ بھی مر چکے ہیں‘‘
مولوی صاحب بولے ’’ میں بھی اس بات پر حیران ہوں‘ میں نے زندگی میں سیکڑوں جنازے پڑھائے‘ اپنی ہر تقریر میں موت‘ میدان حشر اور حساب کا ذکرکیا لیکن اس کے باوجود مجھے یقین تھا میں نہیں مروں گا‘ الله تعالیٰ مجھے بہت عمر دے گا اور میں جب تک موت کے فرشتے کو اجازت نہیں دوں گا یہ میرے بستر کے قریب نہیں پھٹکے گا مگر ہوا اس سے الٹ, میں مسجد میں نماز سے فارغ ہوا ابھی مسجد سے نکلنے بھی نہ پایا کہ روح جسم سے پرواز کرگئی
مجھے بھی اب صرف تین منٹ چاہئیں۔
میں دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں کو اللّه تعالیٰ ،کتاب الله اور رسول ﷺ کی طریقوں کو اپنانا چاہئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی کا انداز ہونا چاہئے۔اللّٰه سے اپنی غلطیوں‘ گناہوں اور کوتاہیوں کی معافی مانگو‘ قرآن کریم پڑھو دیں کی تعلیم کو اور دو اور دعوت و تبلیغ کا کام کرو برائ سے بچو نیکی کی تلقین کرو اور رسول ﷺ کی ہر ایک سنت سے اپنی زندگی سنوارتے جاؤ ۔۔۔
(تم لوگ جو ہمیشہ یہ کہتے رہتے ہو کی ایک بار گھر کی ذمہ داریاں پوری ہو جائے تو پھر نماز پڑھوں گا، داڑھی رکھوں گا، حج کروں گا، خدمت کروں گا ...جیسے دریا کا پانی ختم نہیں ہوگا ہمیں اس پانی سے ہی پار جانے کا راستہ بنانا ہے اسی طرح زندگی ختم ہو جائے گی پر زندگی کے کام اور ذمہ داری کبھی ختم نہیں ہوں گے)
And I died !!!!!
We had been dead for three or four minutes but we couldn't believe we could ever die!
There was a smart beautiful dead man in the grave next to me. I asked him, "Have you ever smoked?" He shook his head in denial. "Alcohol, marijuana, marijuana," he said, shaking his head in denial. He shook his head and said in a sad voice, "I have never done anything wrong in my life."
I asked, "How old were you?" He replied, "Only 32 years." "Then how did you die?" He said, "I wonder, too, how can I die?" He shouted, "I was watching TV in my lounge. I suddenly felt a pain in my chest." I put a cup of tea on the table, "repeated and then could not straighten," I died.
I asked, "What is your biggest wish right now?"
He looked at me and said, "Five minutes of life !!" I just want to go back for three minutes. My father was angry with me, I was abusive to my wife, I never loved my children, I did not pay the employees on time and I planted roses on my lawn but I had them Could not sit. I always put my body before the greatness of Allah Almighty. I want to apologize to everyone in three minutes and I want to touch my roses. "
We were all in the senate that the next tomb was #executive_cassaris_dead. On his face was the confidence of a successful businessman. I asked him, "Are you dead too?" He nodded sadly and replied, "I am surprised too." I could afford the best doctor in the world, the highest hospital and the most expensive medicine. I was vaccinated against some of the deadliest diseases in the world. I had my tests done every four months at the best laboratories in the United States and Europe. Twice a week I took a steam bath, I ate according to the diet chart. I used to get full body massage every week. I didn't even take the stress of work. I always traveled in a bullet proof car and a private jet. I had 5,000 employees. These people would take all my stress and I just had fun but then I coughed, I bent down, fell to the floor and died and I have been thinking for the last three minutes, 'How can I die?' I never thought about dying. "
I asked him, "What do you want now?" He replied anxiously, "Just two or three minutes of life. I want to go back and dedicate all my wealth to a madrassa or welfare." I will order a big Islamic institution or free medical college, the biggest thalassemia hospital in the country or the biggest science university in the country and then I will come back.
He was still talking when the third person spoke. "This dead man looked like a politician with a shield and shape." There was cunning on his face.
I asked, "Sir, you are also dead."
He said in a sad voice, "Yes, and I am amazed at this. I am thinking, 'How can I die?' I was the one whose slogan people used to know, 'My arrest, my imprisonment.' The workers would burn themselves. People would climb the 11,000-volt pole to get tickets from me. I would pick up my shoes and put them on my chest and I would not eat or drink anything until my doctor confirmed it. I was always behind the bulletproof glasses and I used to give a speech while standing in the bulletproof cabin. I used to go for Umrah every month and donate Rs 200,000 every other day but today I suddenly had a headache. I screamed and died.
I also asked him, "What is your greatest wish at this time?" He laughed and replied, "Just two minutes of life. I want to give this message to all the politicians of this world. You are dead." You can't escape, so remove the bulletproof glass from the people and between you. Service and change is what you bring today. If you miss today's train, you won't be able to catch it again. If you are a servant, serve, don't chant slogans. '
He was still talking when Maulvi Sahib's body was straightened. On his forehead was the altar of asceticism and piety. His neck was bowed with the burden of humility and submission.
I asked him, "Holy Prophet, you are also dead."
Maulvi Sahib said, "I am also amazed at this. I have taught hundreds of funerals in my life. In every one of my speeches, I have mentioned death, the Day of Judgment and reckoning, but I was still convinced that I will not die." It will not explode near my bed until I allow the angel of death, but the wind blows from it. I finished praying in the mosque and I could not even get out of the mosque. The soul flew away from the body.
I only need three minutes now.
I want to tell the world that you should follow the ways of Allah, the Book of Allah and the Prophet, the way of life of the Companions. Ask forgiveness from Allah for your mistakes, sins and shortcomings Give the teaching of God and do the work of da'wah and preaching. Beware of evil, inculcate goodness and improve your life with every Sunnah of the Prophet.
(You people who always say that once the responsibilities of the house are fulfilled, then I will pray, grow a beard, perform Hajj, serve ... as if the water of the river will not run out of us with this water.) This is the way to cross, so life will end, but life's work and responsibilities will never end.

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know