Moteb E Shifa (مطب شفا)

Informational Videos لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Informational Videos لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 7 اپریل، 2021

کال فراڈ Call Scammers / Furad

 کال کر کے کس طرح ڈیٹا لیا جاتا ھے۔اور کس طرح اکاوئنٹ سے پیسے چرائے جاتے ہیں۔ 

Click here to watch video ⬇️⬇️



اتوار، 18 اکتوبر، 2020

میں مر گیا !!

احساس


 






اور میں مر گیا !!!!!۔

ہمیں مرے ہوئے تین چار منٹ ہی ہو چکے تھے لیکن ہمیں یقین نہیں آ رہا تھا که ہم بھی کبهی مر سکتے ہیں! 


میرے ساتھ والی قبر میں ایک اسمارٹ خوبصورت مردہ تھا‘ میں نے اس سے پوچھا ’’ تم نے کبھی سگریٹ پیا‘‘ اس نے انکار میں سر ہلا دیا۔ کبهی ’’ شراب‘ چرس‘ گانجا‘‘ اس کا سر انکار میں ہلتا رہا- کبھی رش ڈرائیونگ کی ‘ پانی میں اندھی چھلانگ لگائی‘ تم سڑک پر پیدل چلتے رہے ہو یا تم لوگوں سے الجھ پڑتے ہو‘‘ اس نے انکار میں سر ہلایا اور دکھی آواز میں بولا ’’ میں نے زندگی میں کبھی کوئی غلط کام نہیں کیا‘‘ 


میں نے پوچھا ’’ تمہاری عمر کتنی تھی‘‘ اس نے جواب دیا ’’ صرف 32 سال‘-’’ پھر تم کیسے مر گئے‘‘ اس نے کہا که میں بھی اس بات پر حیران ہوں، میں کیسے مر سکتا ہوں‘‘ اس نے چیخ کر جواب دیا ’’ میں اپنے لاؤنج میں ٹی وی دیکھ رہا تھا‘ مجھے اچانک سینے میں درد محسوس ہوا۔ میں نے چائے کا کپ میز پر رکھا‘ دُہرا ہوا اور اس کے بعد سیدھا نہیں ہو سکا‘ میں مر گیا‘‘۔

میں نے پوچھا ’’ تمہاری اس وقت سب سے بڑی خواہش کیا ہے؟‘‘ 

اس نے میری طرف دیکھا اور بولا ’’ پانچ منٹ کی زندگی!! میں صرف تین منٹ کے لیے واپس جانا چاہتا ہوں. میرے ابو مجھ سے ناراض تھے، میں اپنی بیوی سے بدتمیزی کرتا تھا، میں نے اپنے بچوں کو کبھی پیار نہیں کیا، میں ملازموں کو وقت پر تنخواہ نہیں دیتا تھا اور میں نے اپنے لان میں گلاب کے پھول لگوائے تھے لیکن میں ان کے پاس نہ بیٹھ سکا. میں نے ہمیشہ اپنے جسم کو اللّه تعالیٰ کی کبریائی سے مقدم رکھا. میں تین منٹ میں سب سے معافی مانگنا چاہتا ہوں اور میں اپنے گلابوں کو چھو کر دیکھنا چاہتا ہوں‘‘ 

ہم سب سناٹے میں تهے که اگلی قبر میں سے #ایگزیکٹوقسم_کاسیریس_مردہ تھا. اس کے چہرے پر کامیاب بزنس مین کا اعتماد تھا. میں نے اس سے پوچھا ’’ تم بھی مر گئے؟‘‘ اس نے افسوس سے سر ہلایا اور جواب دیا ’’ میں بھی اس بات پر حیران ہوں. میں دنیا کے بہترین ڈاکٹر، اعلیٰ ترین اسپتال اور مہنگی ترین دوائیں افورڈ کر سکتا تھا. میں نے دنیا کی مہلک ترین بیماریوں کی ویکسین لگوا رکھی تھی. میں امریکا اور یورپ کی بہترین لیبارٹریوں سے ہر چار ماہ بعد اپنے ٹیسٹ کرواتا تھا۔ ہفتے میں دو بار اسٹیم باتھ لیتا تھا، میں ڈائیٹ چارٹ کے مطابق خوراک کھاتا تھا. ہر ہفتے فل باڈی مساج کرواتا تھا. میں کام کا سٹریس بھی نہیں لیتا تھا. میں نے ہمیشہ بلٹ پروف گاڑی اور ذاتی جہاز میں سفر کیا‘ میرے پاس پانچ ہزار لوگ ملازم تھے. یہ لوگ میرا سارا سٹریس اٹھا لیتے تھے اور میں صرف عیش کرتا تھا مگر پھر مجھے کھانسی آئی‘ میں نیچے جھکا‘ فرش پر گرا اور مر گیا اور میں پچھلے تین منٹ سے یہ سوچ رہا ہوں‘ میں کیسے مر سکتا ہوں‘ میں نے تو کبھی مرنے کے بارے میں سوچا ہی نہیں تھا‘‘ 

میں نے اس سے پوچھا ’’ تم اب کیا چاہتے ہو‘‘ اس نے تڑپ کر جواب دیا ’’بس دو تین منٹ کی زندگی‘ میں واپس جا کر اپنی ساری دولت کسی مدرسہ یا ویلفیئر کے لیے وقف کرنا چاہتا ہوں‘ میں اس سے بڑا اسلامک ادارہ یا فری میڈیکل کالج‘ ملک کا سب سے بڑا تھیلیسیمیا اسپتال یا پھر ملک کی سب سے بڑی سائنس یونیورسٹی بنانے کا حکم دوں گا اور پھر واپس آ جاؤنگا۔

ابھی اس کی بات جاری تھی #تیسرامردہ بول پڑا‘ یہ مردہ چال ڈھال اور شکل شباہت سے سیاستدان دکھائی دیتا تھا‘ اس کے چہرے پر مکاری موجود تھی. 

میں نے پوچھا ’صاحب آپ بھی فوت ہو گئے‘‘ 

وہ دکھ میں ڈوبی آواز میں بولا ’’ ہاں اور میں اسی بات پر حیران ہوں‘ سوچ رہا ہوں‘ میں کیسے مر سکتا ہوں‘ میں تو وہ شخص تھا جس کے ایک نعرے پر لوگ جان دیتے تھے‘ میری گرفتاری‘ میری قید پر میرے ورکر خود سوزی کر لیتے تھے‘ لوگ مجھ سے ٹکٹ لینے کے لیے گیارہ ہزار وولٹ کے کھمبے پر چڑھ جاتے تھے۔ میرے جوتے اٹھا کر سینے سے لگا لیتے تھے اور میں اس وقت تک کوئی چیز کھاتا تھا اور نہ ہی پیتا تھا میرے ڈاکٹر جب تک اس کی تصدیق نہیں کر دیتے تھے. میں ہمیشہ بلٹ پروف شیشوں کے پیچھے رہا اور میں تقریر بھی بلٹ پروف کیبن میں کھڑے ہو کر کرتا تھا‘ میں ہر مہینے عمرے کے لیے جاتا تھا اور ہر دوسرے دن دو لاکھ روپے خیرات کرتا تھا مگر آج اچانک میرے سر میں درد ہوا‘ میں نے کنپٹی دبائی‘ میرے دماغ میں ایک ٹیس سی اٹھی‘ میں نے چیخ ماری اور مر گیا۔

میں نے اس سے بھی پوچھا ’’ آپ کی اس وقت سب سے بڑی خواہش کیا ہے‘‘ اس نے ہنس کر جواب دیا ’’ صرف دو منٹ کی زندگی‘ میں اس دنیا کے تمام سیاستدانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں‘ آپ موت سے نہیں بچ سکتے چنانچہ عوام اور اپنے درمیان سے بلٹ پروف شیشے ہٹا دیں‘ خدمت اور تبدیلی وہی ہے جو آپ آج لے آئے‘ اگر آج کی ٹرین مس کر دی تو دوبارہ نہیں پکڑ سکیں گے‘ آپ خادم ہیں تو خدمت کریں نعرے نہ لگائیں‘‘ 

ابھی اس کی بات جاری تھی کہ مولوی صاحب کا مردہ سیدھا ہو گیا۔ ان کے ماتھے پر زہد اور تقویٰ کا محراب تھا‘ گردن عجز اور انکساری کے بوجھ سے جھکی ہوئی تھی‘ 

میں نے انھیں پوچھا ’’ حضور آپ بھی مر چکے ہیں‘‘ 

مولوی صاحب بولے ’’ میں بھی اس بات پر حیران ہوں‘ میں نے زندگی میں سیکڑوں جنازے پڑھائے‘ اپنی ہر تقریر میں موت‘ میدان حشر اور حساب کا ذکرکیا لیکن اس کے باوجود مجھے یقین تھا میں نہیں مروں گا‘ الله تعالیٰ مجھے بہت عمر دے گا اور میں جب تک موت کے فرشتے کو اجازت نہیں دوں گا یہ میرے بستر کے قریب نہیں پھٹکے گا مگر ہوا اس سے الٹ, میں مسجد میں نماز سے فارغ ہوا ابھی مسجد سے نکلنے بھی نہ پایا کہ روح جسم سے پرواز کرگئی 

مجھے بھی اب صرف تین منٹ چاہئیں۔ 


میں دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں کو اللّه تعالیٰ ،کتاب الله اور رسول ﷺ کی طریقوں کو اپنانا چاہئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی کا انداز ہونا چاہئے۔اللّٰه سے اپنی غلطیوں‘ گناہوں اور کوتاہیوں کی معافی مانگو‘ قرآن کریم پڑھو دیں کی تعلیم کو اور دو اور دعوت و تبلیغ کا کام کرو برائ سے بچو نیکی کی تلقین کرو اور رسول ﷺ کی ہر ایک سنت سے اپنی زندگی سنوارتے جاؤ ۔۔۔


(تم لوگ جو ہمیشہ یہ کہتے رہتے ہو کی ایک بار گھر کی ذمہ داریاں پوری ہو جائے تو پھر نماز پڑھوں گا، داڑھی رکھوں گا، حج کروں گا، خدمت کروں گا ...جیسے دریا کا پانی ختم نہیں ہوگا ہمیں اس پانی سے ہی پار جانے کا راستہ بنانا ہے اسی طرح زندگی ختم ہو جائے گی پر زندگی کے کام اور ذمہ داری کبھی ختم نہیں ہوں گے)


And I died !!!!!


 We had been dead for three or four minutes but we couldn't believe we could ever die!




 There was a smart beautiful dead man in the grave next to me. I asked him, "Have you ever smoked?" He shook his head in denial. "Alcohol, marijuana, marijuana," he said, shaking his head in denial. He shook his head and said in a sad voice, "I have never done anything wrong in my life."




 I asked, "How old were you?" He replied, "Only 32 years." "Then how did you die?" He said, "I wonder, too, how can I die?" He shouted, "I was watching TV in my lounge. I suddenly felt a pain in my chest." I put a cup of tea on the table, "repeated and then could not straighten," I died.


 I asked, "What is your biggest wish right now?"


 He looked at me and said, "Five minutes of life !!" I just want to go back for three minutes. My father was angry with me, I was abusive to my wife, I never loved my children, I did not pay the employees on time and I planted roses on my lawn but I had them Could not sit. I always put my body before the greatness of Allah Almighty. I want to apologize to everyone in three minutes and I want to touch my roses. "


 We were all in the senate that the next tomb was #executive_cassaris_dead. On his face was the confidence of a successful businessman. I asked him, "Are you dead too?" He nodded sadly and replied, "I am surprised too." I could afford the best doctor in the world, the highest hospital and the most expensive medicine. I was vaccinated against some of the deadliest diseases in the world. I had my tests done every four months at the best laboratories in the United States and Europe. Twice a week I took a steam bath, I ate according to the diet chart. I used to get full body massage every week. I didn't even take the stress of work. I always traveled in a bullet proof car and a private jet. I had 5,000 employees. These people would take all my stress and I just had fun but then I coughed, I bent down, fell to the floor and died and I have been thinking for the last three minutes, 'How can I die?' I never thought about dying. "


 I asked him, "What do you want now?" He replied anxiously, "Just two or three minutes of life. I want to go back and dedicate all my wealth to a madrassa or welfare." I will order a big Islamic institution or free medical college, the biggest thalassemia hospital in the country or the biggest science university in the country and then I will come back.


 He was still talking when the third person spoke. "This dead man looked like a politician with a shield and shape." There was cunning on his face.


 I asked, "Sir, you are also dead."


 He said in a sad voice, "Yes, and I am amazed at this. I am thinking, 'How can I die?' I was the one whose slogan people used to know, 'My arrest, my imprisonment.' The workers would burn themselves. People would climb the 11,000-volt pole to get tickets from me. I would pick up my shoes and put them on my chest and I would not eat or drink anything until my doctor confirmed it. I was always behind the bulletproof glasses and I used to give a speech while standing in the bulletproof cabin. I used to go for Umrah every month and donate Rs 200,000 every other day but today I suddenly had a headache. I screamed and died.


 I also asked him, "What is your greatest wish at this time?" He laughed and replied, "Just two minutes of life. I want to give this message to all the politicians of this world. You are dead." You can't escape, so remove the bulletproof glass from the people and between you. Service and change is what you bring today. If you miss today's train, you won't be able to catch it again. If you are a servant, serve, don't chant slogans. '


 He was still talking when Maulvi Sahib's body was straightened. On his forehead was the altar of asceticism and piety. His neck was bowed with the burden of humility and submission.


 I asked him, "Holy Prophet, you are also dead."


 Maulvi Sahib said, "I am also amazed at this. I have taught hundreds of funerals in my life. In every one of my speeches, I have mentioned death, the Day of Judgment and reckoning, but I was still convinced that I will not die." It will not explode near my bed until I allow the angel of death, but the wind blows from it. I finished praying in the mosque and I could not even get out of the mosque. The soul flew away from the body.


 I only need three minutes now.




 I want to tell the world that you should follow the ways of Allah, the Book of Allah and the Prophet, the way of life of the Companions. Ask forgiveness from Allah for your mistakes, sins and shortcomings Give the teaching of God and do the work of da'wah and preaching. Beware of evil, inculcate goodness and improve your life with every Sunnah of the Prophet.




 (You people who always say that once the responsibilities of the house are fulfilled, then I will pray, grow a beard, perform Hajj, serve ... as if the water of the river will not run out of us with this water.) This is the way to cross, so life will end, but life's work and responsibilities will never end.

ہفتہ، 17 اکتوبر، 2020

سـلـطان_جـلاالـدین_مـحـمــد_شـاہ_خـوارزمــی



 * 💞 # سـلـطان_جـلاالـدین_مـحـمــد_شـاہ_خـوارزمــی


💞 *



 * _🎇🌳Sorting and Editing Banda Haqir 🌳🎇_ *



 * _🇵🇰✨ Sultan Khurram Chishti✨🇵🇰_ *



 * 💞 # Forgiveness: ات *



 * Although Sanjar was disgusted with Atsas's noisy head, but whenever he intended to take revenge on him, his former services would be interceded and the Sultan would be forced to give up his intention.  But at the end of 5 AH / 5, the Sultan laid siege to Khwarizm.  But Atsus fought so fiercely that the Sultan had to bear the siege. Atsus probably feared that the Sultan would avenge the disgrace and that he might not be able to defend himself at that time.  So, with a view to the end, he sought forgiveness and promised that he would not turn away from future obedience to the Sultan.  The Sultan also did not consider it appropriate to prolong the quarrel.  He himself returned to Khurasan and left Adib Sabir, a well-known poet of Sanjar's court, as a representative in Khwarazm to keep an eye on Atz's movements and residences. *



 * 💥 #Adib_Sabir_Katal: 💥 *



 * Coincidentally, Atsas's temperament could not be bound by any constitution.  So he plotted to assassinate the Sultan as soon as he released two criminals from prison in retaliation.  Adib Sabir's ears also rang. He warned the Sultan and sent a letter to both the criminals.  The secret men went in search.  So the two men were arrested from a bar and killed on the orders of the Sultan. The Sultan survived but Adib Sabir had to suffer the consequences.  Atsus ordered that he be tied with ropes and thrown into the river Jehon. ** 💞 #Watwat_Ko_Apology: 💞 *



 * Although the Sultan was very tolerant, but the cruel death of innocent poetry forced the Sultan to gossip.  Therefore, in 5 AH / 5, Hazar Asp, which was an important cantonment in the kingdom of Khwarazm, was besieged.  He wrote the following quadrant on an arrow and threw it into the city: *



 * E shah all country land according to trust *


 * Wealth and Iqbal Jahan


 * Today back attack thousand horse baggers *


 * Tomorrow Khwarazm and Hazarasp Trust *


 * Rashid Watwat in response to the following quatrains *


 * He threw it into the royal army by saying: *



 * There is no pain in the degree of cleanliness *


 * The scales of anger must eat blood *


 * If you fall in love, you will be the king. *


 * One thousand horse bites fatwa *



 When it was presented to the Rubai Sultan, he swore that if Rashid fell into his hands, he would cut it into seven pieces.  So the city was conquered and became the lifeblood of the helpless poet.  One after the other, he came to the service of all the princes for the purpose of intercession, but no one came forward.  Finally, the elected Badi al-Katib felt sorry for Rashid's helplessness and promised help.  One day, Rashid was mentioned in the conversation.  Badi 'al-Katib asked: "Where is the refuge?"  The Holy Prophet swore that if Rashid came to hand, he would be cut into seven pieces, but since he is a thin man, it would be better to cut him into two pieces instead of seven. ”The Sultan smiled and forgave the poet.  Diya. ** # Blindfold: 💞 *



 * # After the conquest of Hazara Asp, the Sultan intended to invade Khwarezm.  Atzas asked him to recommend to the Sultan to forgive him for his details. The Sultan, as usual, turned a blind eye for the sake of the cover. Atzas came to the court and asked permission to perform etiquette.  ۔  Although there was still bitterness in the heart of the Sultan, but for the sake of expediency he agreed to take this bitter sip.  When Atzas appeared before the Sultan, he was on horseback.  Instead of going down and performing etiquette, he just sat there, bowed his head and went back.  Since the Sultan did not want to be embarrassed by this noisy head at that time, he remained silent. *



 * 💞 # وطواط_کی_سرزنش: 💞 *



 * Kamal-ud-Din Arsalan Khan Hakim Jund and Atsas had friendly relations.  So together they occupied some remote areas of the neighboring states.  Atsaz intended to conquer Saqnaq in 3 AH / 5th, as Kamal-ud-Din did not consider Atsaz to be completely reliable, so when he reached the outskirts of Jund, Kamal-ud-Din fled the city. Atsaz Hakim Jund  He was shocked by this unexpected move.  The courtiers placed all the blame on Rashid and Tawat because his relations with Kamal-ud-Din were sincere.  Atsas became depraved and stopped the uncommitted sin poet from attending the court.  We bowed our heads in the springs.  So on this occasion he recited many hymns about his innocence and spent it in the court, but he did not lose heart. *



 * He has a famous lion: *



 * But like Zenand because Makhdoom was sad *


 * Joyed sin and bondage b chara b sin *



 * When Atsiz arrived in Jund, he sent his son L. Arsalan to Kamal-ud-Din to dispel suspicion.  So the Crown Prince succeeded in luring Hakim Jund with sweet words.  When Kamal-ud-Din came before Atzas, he arrested him and imprisoned him, where he died a few days later. Atsas appointed L. Arsalan as his ruler and returned to Khwarizm himself. *



 * 🇵🇰┅❂❀﷽❀❂┈🇵🇰 🇵🇰┅❂❀﷽❀❂┈🇵🇰 *


 * لَالصَّــلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلَيـْكَ يَارَسُـوْلَ اللّٰــہﷺ✥ *


 • ○ ஜ ஜ ஜ ○ ○


 * 🌌 # سلـطان_جلا_الـدین_مـحـمـد_شـاہ🌌 *


 • ○ ஜ ஜ ஜ ○ ○



 * Instant Number / 21⭐🔲 *









 * 💞 # Singer_Arrested: 💞 *



 * In 3 AH / 5 AH, Sultan Sanjar was severely humiliated by the Ghaznavids.  So the Sultan and his mother were arrested.  The capture of Sanjar by these savages was a very tragic tragedy.  The Sultan's successors and loyal princes were terribly anxious, but there was no one among them who could dare to avenge the defeat of the Sultan by the Ghaznavids. Atsus was the only man who dared to avenge the Sultan but his  The mind was preoccupied with another half.  He was being summoned by the court to take part in the consultations that were being considered for the release of the Sultan, but Atsas was regularly making excuses, and the courtiers were not unaware of this maturity.  There were, but they tried not to let him do anything indecent. *



 * With the arrest of the Sultan, the system of the Sultanate was being disrupted.  The princes were so changed by the accidental success of the Ghaznavids that everyone was thinking of doing their own good.  The Ghaznavids also sensed this sense of impotence of the Seljuk princes.  As a result, the whole of Khurasan was under their invasion.  Looting and killing had become a daily occurrence.  All this was happening in front of Atz's eyes. Why and how he would sit down.  So he marched on the Umayyads, which was twelve furlongs from Khwarizm, with the intention of capturing them, and the ruling Umayyads withheld the annual tribute.  The purpose of these gestures was to find out whether the court could assess the hardness or softness of the Seljuks.  Since Sultan Sanjar acted with contempt and blindness in his affairs, he would show more arrogance next time by placing him on weakness. *



 * Even in those days no special importance was given to the people.  The poor were always in the hands of government officials.  Atsas issued special orders in this matter that the subjects should not be harassed at all and except for government property which could be paid in the form of sex, and no money should be collected from them.  And knowledge was a friend.  Therefore, apart from small poets, Rashid and Tawat remained associated with his court throughout his life.  The scholars were appreciative.  He used to acquire the benefit by participating in their scholarly gatherings whenever the opportunity arose. *







*💞#سـلـطان_جـلاالـدین_مـحـمــد_شـاہ_خـوارزمــی💞*


*_🎇🌳ترتیب و تدوین بندہ حقیر 🌳🎇_*


*_🇵🇰✨ Sultan Khurram Chishti✨🇵🇰_*


*💞#اتسز_سے_درگزر:💞*


*ہرچند سنجر اتسز کی شوریدہ سری سے سخت بیزار تھا لیکن جب بھی وہ اس سے انتقام کا ارادہ کرتا، اس کی سابقہ خدمات شفیع بن کر سامنے آ جاتیں اور سلطان کو مجبوراً اپنے ارادے سے دستبردار ہونا پڑتا۔ لیکن تابکے، آخر ۵۳۸ھ/۱۱۴۴ء میں سلطان نے خوارزم کا محاصرہ کر لیا۔ لیکن اتسز ایسی بے جگری سے لڑا کہ سلطان کو محاصرہ اٹھانا پڑا۔غالباً اتسز کے دل میں اس موقع پر یہ اندیشہ پیدا ہو گیا کہ سلطان اس رسوائی کا ضرور انتقام لے گا اور ممکن ہے کہ اس وقت وہ اپنا دفاع نہ کر سکے۔ چنانچہ بہ نظرِ عاقبت اندیشی طالبِ معافی ہوا اور وعدہ کیا کہ آئندہ اطاعتِ سلطانی سے روگردانی نہیں کرے گا۔ سلطان نے بھی جھگڑے کو طول دینا مناسب نہ سمجھا۔ خود تو خراسان کو واپس چلا گیا اور ادیب صابر کو جو سنجر کے دربار کا مشہور شاعر تھا، بطور نمائندے کے خوارزم میں چھوڑ گیا تاکہ اتسز کی حرکات و سکنات پر نگاہ رکھے۔*


*💥#ادیب_صابر_کا_قتل:💥*


*سوے اتفاق کہ اتسز کا مزاج کسی آئین کا پابند نہیں رہ سکتا تھا۔ چنانچہ اس نے سلطان سے انتقام لینے کے لیے دو جرائم پیشہ آدمیوں کو جیل سے رہا کرتے ہی سلطان کے قتل پر آمادہ کیا۔ ادیب صابر کے کانوں میں بھی بھنک پڑ گئی اس نے سلطان کو خبردار کر دیا اور دونوں مجرموں کا حلیہ لکھ بھیجا۔ خفیہ آدمی تلاش میں لگ گئے۔ چنانچہ دونوں آدمی ایک شراب خانے سے گرفتار کر لیے گئے اور سلطان کے حکم سے قتل کر دیے گئے۔سلطان تو بچ گیا لیکن ادیب صابر کو خمیازہ بھگتنا پڑا۔ اتسز نے حکم دیا کہ اسے رسیوں سے باندھ کر دریائے جیحون میں پھینک دیا جائے۔**💞#وطواط_کو_معافی:💞*


*ہر چند سلطان بڑا بردبار تھا لیکن بے گناہ شاعری کی ظالمانہ موت نے سلطان کو اتسز کی گوشمالی پر مجبور کر دیا۔ چنانچہ ۵۴۲ھ/۱۱۴۸ء میں ہزار اسپ، جو مملکتِ خوارزم میں ایک اہم چھاؤنی تھی، محاصرہ کر لیا۔انوری، دربار سنجر کا ملک الشعرا سلطان کے ہم رکاب تھا۔ اس نے مندرجہ ذیل رباعی ایک تیر پر لکھ کر شہر میں پھنکوائی:*


*ای شاہ ہمہ ملک زمین حسب تراست*

*وزدولت و اقبال جہان کسب تراست*

*امروز بیک حملہ ہزار اسپ بیگر*

*فردا خوارزم و ھزاراسپ تراست*

*رشید وطواط نے جواباً ذیل کی رباعی*

*کہہ کر بذریعہٴ تیر شاہی لشکر میں پھنکوائی:*


*شاھا درجامت می صافی است نہ درد*

*اعدای تراز غصہ خون باید خورد*

*گر خصم تو ای شاہ بود رستم گرد*

*یک خرز ہزار اسپ فتواند برد*


*جب یہ رباعی سلطان کے سامنے پیش کی گئی تو اس نے قسم کھائی کہ اگر رشید اس کے ہتھے چڑھ گیا تو وہ اس کے سات ٹکڑے کر ڈالے گا۔محصور بن زیادہ عرصے تک مقابلے کی تاب نہ لا سکے۔ چنانچہ شہر فتح ہو گیا اور بے چارے شاعر کی جان پر بن گئی۔ یکے بعد دیگرے تمام امراء کی خدمت میں بہ غرضِ سفارش حاضر ہوا لیکن کسی نے حامی نہ بھری۔ آخر منتخب الدین بدیع الکاتب کو رشید کی بے بسی پر ترس آ گیا اور امداد کا وعدہ کیا۔ ایک دن باتوں باتوں میں رشید کا ذکر چھڑ گیا۔ بدیع الکاتب نے عرض کیا:”جہاں پناہ! حضور نے قسم کھائی تھی کہ اگر رشید ہاتھ آ گیا تو اس کے سات ٹکڑے کر دیے جائیں گے لیکن چونکہ وہ دبلا پتلا آدمی ہے اس لیے بہتر ہو گا کہ بجائے سات کے دو ٹکڑے کیے جائیں۔“ سلطان مسکرا دیا اور شاعر کو معاف کر دیا۔**💞#چشم_پوشی:💞*


*#ہزار اسپ کی فتح کے بعد سلطان خوارزم پر چڑھائی کا ارادہ رکھتا تھا کہ اتسز کو ایک نئی سیاسی چال سوجھی آہو پوش نامی ایک صاحبِ دل سے سلطان کو بڑی ارادت تھی۔ اتسز نے اس سے درخواست کی کہ وہ اس کی تفصیرات سے درگزر کرنے کے لیے سلطان سے سفارش کرےآہو پوش کی خاطر داری کے لیے سلطان نے حسب معمول پھر چشم پوشی کر لی۔اتسز نے دربار میں حاضر ہو کر آداب بجا لانے کی اجازت طلب کی۔ ہر چند سلطان کے دل میں ابھی تک کدورت باقی تھی لیکن بہ نظر مصلحت یہ کڑوا گھونٹ بھی پینے پر راضی ہو گیا۔ اتسز سلطان کے حضور میں پیش ہوا تو گھوڑے پر سوار تھا۔ بجائے نیچے اتر کر آداب بجا لانے کے وہیں بیٹھے بیٹھے سر جھکا دیا اور واپس چلا گیا۔ چونکہ سلطان اس شوریدہ سر سے اس وقت الجھنا نہیں چاہتا تھا اس لیے خاموش ہو رہا۔*


*💞#وطواط_کی_سرزنش:💞*


*کمال الدین ارسلان خان حاکم جند اور اتسز کے تعلقات دوستانہ تھے۔ چنانچہ انہوں نے مل کر ہمسایہ ریاستوں کے بعض دور افتادہ علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ اتسز نے ۵۴۷ھ/۱۵۳ ء میں سقناق کو فتح کرنے کے ارادے سے جند کا قصد کیاچونکہ کمال الدین اتسز کو پورے طور پر قابلِ اعتماد نہیں گردانتا تھا اس لیے جب وہ نواحِ جند میں پہنچا تو کمال الدین شہر چھوڑ کر بھاگ گیا۔اتسز حاکم جند کی اس غیر متوقع حرکت سے بڑا سٹپٹایا۔ اہلِ دربارنے تمام الزام رشید و طواط کے سر پر تھوپ دیا کیونکہ کمال الدین سے اس کے روابط مخلصانہ تھے۔ اتسز بگڑ بیٹھا اور ناکردہ گناہ شاعر کو حاضری دربار سے قطعاً روک دیا۔ ہم چشموں میں وطواط کا سر نیچا ہو گیا۔ چنانچہ اس موقع پر اس نے اپنی بے گناہی کے بارے میں کئی قصیدے کہہ کر دربار میں گزارے، لیکن اتسز کا دل نہ پسیجا۔*


*اس کا ایک مشہور شعر ہے:*


*لیکن مثل زنند چون مخدوم شد ملول*

*جوید گناہ و بندئہ بی چارہ بی گناہ*


*جب اتسز واردِ جند ہوا تو اس نے اپنے بیٹے ایل ارسلان کو کمال الدین کے پاس رفع بدگمانی کے لیے روانہ کیا۔ چنانچہ ولی عہد حاکم جند کو شیریں زبانی سے بہلانے پھسلانے میں کامیاب ہو گیا۔ جب کمال الدین اتسز کے سامنے آیا تو اس نے اسے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا، جہاں وہ چند دنوں کے بعد مر گیا۔اتسز ایل ارسلان کو وہاں کا حاکم مقرر کر کے خود خوارزم کو واپس چلا گیا۔*


*❂•🇵🇰┅❂❀﷽❀❂┈🇵🇰•❂*

*✥اَلصَّــلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلَیـْكَ یَارَسُـوْلَ اللّٰــہﷺ✥*

╗═════•○ اஜ۩۞۩ஜا ○•══════╔

 *🌌#سلـطان_جلا_الـدین_مـحـمـد_شـاہ🌌*

╝═════•○ اஜ۩۞۩ஜا ○•══════╚


     *🔲⭐قـســــــط نمــــــــبر /21⭐🔲*








*💞#سنجر_کی_گرفتاری:💞*


*۵۴۸ھ/۱۱۵۴ء میں سلطان سنجر کو غزوں کے ہاتھوں سخت ذلت آمیز شکست ہوئی۔ چنانچہ سلطان اور اس کی والدہ گرفتار کر لیے گئے۔ ان وحشیوں کے ہاتھوں سنجر کی گرفتاری نہایت عبرت ناک سانحہ تھا۔ سلطان کے جانشین اور وفادار امرا سخت مضطرب تھے، لیکن ان میں کوئی ایسا جاندار نہ تھا جو غزوں سے سلطان کی شکست کا بدلہ لینے کی جرأت کر سکتا۔صرف اتسز ہی ایسا آدمی تھا جو سلطان کا انتقام لینے کی ہمت رکھتا تھا لیکن اس کا ذہن کسی اور ادھیڑ پن میں مصروف تھا۔ دربار سے اسے بلاوے پر بلاوا آ رہا تھا کہ وہ بھی ان مشوروں میں شریک ہو جو سلطان کی رہائی کے لیے سوچے جا رہے تھے، مگر اتسز باقاعدہ کسی نہ کسی بہانے پہلو تہی کرتا چلا آ رہا تھاامرائے درباربھی اس پخت و پز سے غافل نہ تھے، لیکن ان کی کوشش یہ تھی کہ جس طرح بھی ان پڑے اسے کوئی ناشائستہ اقدام نہ کرنے دیں۔*


*سلطان کی گرفتاری سے سلطنت کا نظام درہم برہم ہو رہا تھا۔ امرا غزوں کی اس اتفاقی کامیابی سے ایسے بددل ہوئے تھے کہ ہر شخص اپنی خیر منانے کی فکر میں تھا۔ غزوں نے بھی سلجوقی امرا کے اس احساس نامردی کو اچھی طرح بھانپ لیا تھا۔ نتیجةً سارا خراسان ان کی یلغاروں کی زد میں تھا۔ لوٹ مار، قتل و غارت روز مرہ کا معمول بن گیا تھا۔ یہ سب کچھ اتسز کی آنکھوں کے سامنے ہو رہا تھا۔وہ کیوں اور کیسے نچلاً بیٹھتا۔ چنانچہ آمویہ پر جو خوارزم سے بارہ فرسنگ کے فاصلے پر تھا، قبضہ کرنے کے ارادے سے کوچ کیا اور حاکم آمویہ سالانہ خراج روک لیتا۔ ان حرکتوں سے اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہوتا تھا کہ دربار سلجوقی کی سختی یا نرمی کا اندازہ لگا سکے۔ چونکہ سلطان سنجر اس کے معاملات میں مداہنت اور چشم پوشی سے کام لیتا تھا اس لیے وہ اسے کمزوری پر محمول کر کے اگلی بار اور زیادہ خود سری کا مظاہرہ کرتا۔*


*اس زمانے میں بھی عوام کو کوئی خاص اہمیت نہ دی جاتی تھی۔ بچارے سرکاری اہل کاروں کے ہاتھوں ہمیشہ نالا رہتے تھے۔ اتسز نے اس معاملے میں خاص احکام جاری کیے کہ رعایا کو باکل نہ ستایا جائے اور سوائے سرکاری مال گزاری کے جس کی ادائیگی جنس کی صورت میں بھی ہو سکتی تھی، اور کوئی رقم ان سے وصول نہ کی جائے۔علاوہ ازیں خوارزم شاہ ادب پرور اور علم دوست بھی تھا۔ چنانچہ چھوٹے موٹے شعراء کے علاوہ رشید وطواط عمر بھر اس کے دربار سے وابستہ رہا۔ اہلِ علم کا قدردان تھا۔ جب فرصت ملتی ان کی علمی مجالس میں شریک ہو کر اکتساب فیض کرتا۔*

تربت،پاک آرمی آپریشن شروع

 تربت،پاک آرمی آپریشن شروع






پاک فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر انسداد دہشت گردی کی فوجی کارروائیوں کا آغاز شروع ہوگیا ہے۔پاکستان آرمی ایوی ایشن کور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی جانب سے متعدد ابتدائی فضائی حملے کیے گئے جن میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی بڑی مقدار "مکمل طورپی اے ایف کے آئی ایس آر اثاثے بھی ہوا میں ہیں۔فوجیوں نے علاقے کی روانگی/رسائی کے تمام راستوں پر چوکیوں کے ساتھ مکمل طور پر بند کر دیا ہے اور پہاڑوں کو صاف کر رہے ہیں.زمینی فوج کی بڑی تعداد & بھاری اثاثوں کی حمایت بھیاپنی پاک فوج کو ہمیشہ دعاؤں میں یاد رکھیں



The Pakistan Army has launched a large-scale counter-terrorism operation. Several initial air strikes were carried out by Pakistan Army Aviation Corps gunship helicopters in which a large number of terrorist hideouts were completely destroyed. AFK ISR assets are also in the air. Troops have completely closed all entry / exit routes to the area with checkpoints and are clearing mountains. Large numbers of ground troops & heavy assets Always remember your Pak Army in prayers

attend the World's Largest Business Expo in Istanbul, Turkey

 انجمن تاجران




Distinguished and respected business leaders

 Friends who wish to attend the World's Largest Business Expo in Istanbul, Turkey, November 18-21, should immediately send the following documents (with money) to the Islamabad office to apply for visas and make hotel arrangements. Whoever receives the papers and money, send them so that in the next few days all the papers and money will arrive.


 1- Clear photocopy of ID card

 2- Original passport with three photocopies along with old original passport

 3- 4 images size 2 * 2 with white background

 4- Bank statement of last 6 months

 5- Bank Account Maintenance Letter

 6- Business visiting card

 7- Business letterhead

 8- Photocopy of tax registration NTN

 9- Photocopy of Chamber Membership Certificate

 10- Mother's name / current home address

 11- Name and number of Next of kin for health insurance

 12 - If you have a visa for Turkey, USA, UK, Shenzhen countries first, then photocopy of it.

 With

 13 - Submit Rs. 1 lakh with papers (for visa, five star hotel accommodation, pick an نہd drop, city tour, etc.)

 14 - Return ticket money must be delivered within three days of receiving notice from us immediately after the visa is issued.

 Delivering your documents and money on time will make all matters including visa work smoothly otherwise there will be problems for everyone.


 Coordinators Turkey Expo

 Raja Zia Ahmed

 Fahad Chaudhry

 Dear Tariq


 Head Office MTTP

 First Floor Adjacent to Mujahid Plaza Gate No. 4 Madi Sector I-XI Islamabad


معزز و محترم تاجر قائدین 

18 سے 21 نومبر ترکی کے شہر استنبول میں ھونے والے دنیا کے بڑے بزنس ایکسپو میں شرکت کے خواھشمند دوستوں کے درج ذیل کاغذات مع رقم فوری طور پر(16 اکتوبر تک ) اسلام آباد دفتر بھجوائیں تاکہ ویزے لگوائے اور ھوٹل کے انتظامات کیے جا سکیں۔جس جس فرد کے کاغذات و رقم ملتے جائیں ۔وہ بھیجتے جائیں تاکہ اگلے کچھ دنوں میں سب کے کاغذات و رقم پہنچ جائے


1- شناختی کارڈ کی صاف فوٹو کاپی

2- اصل پاسپورٹ مع تین عدد فوٹو کاپیاں ھمراہ پرانے اصل پاسپورٹ

3- سفید بیک گراونڈ کے ساتھ 4 تصاویر سائز 2*2

4- گزشتہ 6 ماہ کی بنک اسٹیٹمنٹ

5- بنک اکاونٹ مینٹیننس لیٹر

6- کاروبار کا وزیٹنگ کارڈ 

7- کاروبار کا لیٹر ھیڈ

8- ٹیکس رجسٹریشن NTN کی فوٹو کاپی

9- چیمبر کے ممبرشپ سرٹفکیٹ کی فوٹو کاپی

10- والدہ محترمہ کا نام /گھر کا موجودہ پتہ

11- ھیلتھ انشورنش کیلئے Next of kin کا نام و فونمبر

12 -اگر پہلے ترکی 'امریکہ 'برطانیہ 'شینجن ممالک کا ویزا لگا ھو تو اسکی فوٹو کاپی

ھمراہ

13 - ایک لاکھ روپے کاغذات کے ساتھ جمع کروائیں( برائے ویزا 'فائیو اسٹار ھوٹل رھائش 'پک اینڈ ڈراپ 'سٹی ٹور 'وغیرہ )

14 - جبکہ ریٹرن ٹکٹ کے پیسے ویزا لگنے کے فوری بعد ھماری طرف سے اطلاع ملنے کے تین دن کے اندر پہنچانے ھونگے

آپ کے بروقت کاغذات و رقم پہنچانے سے ویزا سمیت تمام معاملات احسن انداز سے کیے جا سکیں گے بصورت دیگر سب کیلئے مشکلات و مسائل پیدا ھونگے

والسلام

کوآرڈینیٹرز ترکی ایکسپو

راجہ ضیاء احمد 

فہد چوھدری

طارق عزیز


مرکزی دفتر MTTP 

فرسٹ فلور مجاھد پلازہ متصل گیٹ نمبر 4 منڈی سیکٹر آئی الیون اسلام آباد