Moteb E Shifa (مطب شفا)

جمعرات، 7 نومبر، 2024

تشخیص مزاج وتشخیص امراض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسط 1

 تشخیص مزاج وتشخیص امراض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسط1

https://www.youtube.com/@tib_o_hikmat


علم طب کے ان تاریک خانوں سے بھی روشناس ضرور کرائیں گے، جن کا علم عام طبیب کو نہ ھو سکا اور ایسے رازوں سے بھی پردہ اٹھائیں گے جو ابھی تک اچھے اچھے طبیبوں تک نہیں پہنچ سکا ابتداء میں کچھ ماضی بعید اور کچھ ماضی قریب کی ایسی تحقیقات پہ روشنی ڈالتے ہیں۔ جو صرف نظریات تک ہی محدود رہی اور کچھ پہ بحث مباحثہ بھی چلتا رھا ۔۔۔۔ علوم کی اسراری شاخوں میں مشہور ترین شاخیں علم نجوم،  علم رمل،  علم الاعداد،  علم جعفر،  علم الاید   یا پامسٹری چہرہ شناسی ان سب علوم کے ماہرین نے اپنی اپنی جگہ طب کے موضوع پہ بھی کچھ نہ کچھ سر دھنا ھے

علم نجوم  

علم نجوم یا علم فلکیات ستاروں کی رفتار ان کی ایک دوسرے پہ نظرات جن میں نظر تثلیث نظر تسدیس اور نظر تنصیف کا عمل دخل رفتار کے درجات ثانیہ ثالثہ دقیقہ تک حساب پھر ستارہ کس گھر میں کس وقت ھے،  یعنی زائچہ کے بارہ گھر ھوتے ہیں،  جو پیدائش سے شروع ھوتے ہیں اب ان میں بیت سفر بیت الزوج بیت الموت تک سب کچھ 

ھوتا ھے اس میں تشخیص یہاں تک ھے، کہ ایک شخص کی پیدائش سے شروع ھوتے ہیں، اسے کیا کیا مرض آۓ گی اور کب کس تاریخ کس وقت یہ بیمار ھوگا اور موت کب کس سال کس دن کس وقت آئے گی اب بعض لوگون کے بارے مین علم نجوم بالکل درست تشخیص کردیتا ھے اس میں بھی اس شخص کی درست تاریخ پیدائش وقت پیدائش تک معلوم ھو البیرونی بیماری آنے پہ دوا تک علم نجوم سے تجویز کرتا تھ۔ ا میری اس سب بحث سے مراد یہ ھے کہ ایک حکیم بننے کے لئے پھر ضروری ھے کہ آدمی کم سے کم البیرونی کے پاۓ کا پھر علم نجوم بھی ساتھ پڑھے جوکہ اس دور میں ناممکن ھے ۔ ہاں ماضی قریب میں جب کوئی شخص عالم بننے کے لئےدرس نظامی پڑھتا تھا تو اس وقت تک اسے مکمل عالم نہیں سمجھا جاتا تھا جب وہ دینی تعلیم دورہ حدیث اور دورہ قرآن کرنے کے علاوہ چند علوم نہیں پڑھتا تھا۔  جس میں منطق بیست باب اورعلم طب پڑھاۓ جاتے تھے ۔ 

بیات باب میں اسطرلاب جو ایک گولے کی شکل میں ھوتا ھے زمین اور سورج اور دیگر ستاروں کے درمیانی فاصلے ماپنے میں بھی مستعمل ھے اب اس میں کافی حد تک علم نجوم ضرور پڑھایا جاتا تھا علم رمل بھی ھندوؤآنہ فن پیش گوئی ھے۔  جس مین پتریاں پھینک کر مرض مصیبت اور ان کا حل بتایا جاتا ھے۔  علم اعداد میں تو لمبے چوڑے باب ہیں کیسے ایک شخص کے اعداد کس مرض اور یہ شخص کس مزاج سے تعلق رکھتا ھے کس طبیعت کا مالک ھے ،سب بتاتے ہیں۔ 

 

اس میں  نو مزاجوں کا ذکر ھے ، کونسا عدد کس پہ کب غالب ھے، کب مغلوب ھے، ابجد سے مدد لی جاتی ھے۔ علم جعفر میں بھی ابجد سے ہی مدد لی جاتی ھے۔ اب سب سے زیادہ تشریح طب کے موضوع پہ علم جعفر نے ھی کی ھے اس میں  جدول بناۓ جاتے ھیں

  جن کے مستحصلہ اور پھر ان کے استخراج کیے جاتے ہیں۔ یاد رکھیں آپ نے ابجدکا صرف ایک قانون پڑھا ھوگا جو اس طرح ھے ابجد ھوز حطی کلمن سعفص قرشت ثخذ ضظغ لیکن علم جعفر میں  28اقسام کی ابجد سے کام لیا جاتا ھے جیسے حروف تہجی کی تعداد بھی 28 ھے اسی طرح ابجد کے قائدے بھی اٹھائیس ہی ہیں۔  مزے کی بات تشخیص مزاج تشخیص مرض اور تجویز دوا تک علم جعفر میں ہے۔

 

Blue Sky Link: motebeshifa.bsky.social

whatsapp Channal Link:  مطب شِفا   

Youtybe Channel Link: moteb_e-shifa


(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)


باقی اگلی قسط میں----





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know