تشخیص مزاج وتشخیص امراض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسط2
﷽
اب سب سے پہلے سرسری ذکر علم نجوم پہ کیا تو اس لئے کیا کہ علم نجوم مین زائچہ بنایا جاتا ھے تو اس کے بارہ گھر ھوتے ہیں ۔ یا بارہ خانے ہوتے ہیں۔ اب ترتیب سے سب گھروں کے نام لکھے دیتے ہیں
۔۔۔ بیت الطالع
۔۔۔بیت المال
۔۔۔بیت الاقربا
۔۔بیت الارض
۔۔بیت اولاد والعشق
۔۔۔بیت الامرض
۔۔ بیت الزوج
۔۔۔بیت الخوف
۔۔۔بیت السفر
۔۔ بیت العزت
۔۔۔ بیت الامید
۔۔۔بیت الاعداء
اب دیکھ لیں چھٹا گھر بیت الامرض کا ہے۔ اس گھر میں مرض مزاج اورعلاج آتا ہے۔ اسی طرح نجوم میں عمل دخل بروج اور ستاروں کا ہے۔ تو یاد رکھیں نجوم میں بروج کے چار ہی مزاج ہیں۔ اب ہلکی سی یاداشت اس پہ بھی لکھے دیتے ہیں۔
آتشی بروج
۔۔۔حمل
۔۔اسد قوس
مزاج گرم خشک یعنی صفراوی طبع آتشی ہے ان کا تعلق خونی امراض سے ھے-
خاکی بروج
۔۔۔ثور
۔۔سنبلہ
۔۔جدی
مزاج سرد خشک یعنی سوداوی ہے طبع خاکی ہے پرانی اور دیرینہ امراض سے تعلق ھوتا ھے۔
بادی بروج۔۔
جوزا۔۔۔
میزان ۔۔۔
دلو ۔۔۔
مزاج گرم تر مزاج دموی طبع بادی ان کا تعلق پھیپھڑوں اور دل کے امراض سے ھے۔
آبی بروج ۔۔
سرطان ۔۔۔
عقرب ۔۔
حوت۔۔
مزاج بلغمی سردتر طبع آبی ہوتی ہے۔ پیشاب اور زکام اور رطوبتی امراض سے متعلق ھیں۔
بس میری بحث کا تعلق صرف ان باتوں سے ہے باقی علم نجوم کی پیش گوئی درست ہے، یا غلط یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔
اسی طرح علم الاعداد میں بھی ہندسون کا مزاج اور تقسیم موجود ہے۔ اسی طرح پامسٹری میں بھی ہاتھ کی لیکروں سے اندازے لگاۓ جاتے ہیں
اب پامسٹری میں ایک نام بہت بڑا اور مشہور بھی ہے وہ ہے۔ کیرو۔اس شخص نے اس فن میں عمدہ تشریحات کی ہیں۔ لیکن سب سے زیادہ ہاتھ کی لکیروں سے تشخیص مزاج و مرض پہ ہندی طب آیورویدک نے کیا باقائدہ تشخیص بذریعہ ہاتھ کی لکیروں سے مکمل کتابیں تک لکھی ۔لیکن یہ بھی طریقہ ناکام رہااس سسٹم میں بہت کچھ عمل دخل بدھ مذھب کابھی رہا ہے۔
اب یہ طریقہ بھی غلط اور نامکمل تھا۔ اب کسی کے دونوں ہاتھ ہی نہ ہون تو وہ تو گیاکام سے ۔۔۔
اب اسی طرح باقی طریقہ تشخیص جن کا ذکر ھو چکا ھے۔ ان میں ابہام اور غلطیاں بے شمار ھیں جیسے کسی کی درست تاریخ پیدائش میسر نہین ھے تو صحیح تشخيص ممکن نہیں ھے۔ اب ایک گونگا کیسے اپنا نام بتاۓ یاتاریخ پیدائش بتاۓ یعنی ابہامات بہت زیادہ ہیں۔ اب ان سب میں معتبر طریقہ چہرہ شناسی ہے۔ جس پہ طب نے باقائدہ دلائل سے زور بھی دیا ھے چہرہ دیکھ کر بے شمار طبیب بلکہ ھر بڑاطبیب کسی نہ کسی حد تک مرض کی تہہ تک پہنچ جاتاھے اب بعض بعض امراض میں تو اتنا تجربہ ھوجایا کرتا ھے کہ حکماءفتوہ تک لگا دیتے ہیں۔
ہاتھ کی انگلیان اور پورے دیکھ کر بہت کچھ بتایا جا سکتا ھے لیکن اگر یہ کہاجاۓ کہ سرسے لے کر پاؤن تک ھر مرض کی تشخیص ممکن ھے تو قطعی نہین بلکہ چیدہ چیدہ امراض پہ
ممکن ھے۔اب اس فن پہ سب طریقہ علاج یعنی ایلوپیتھک ہیوموپیتھی آیورویدک طب یونانی سب اس طریقہ تشخيص کو کچھ نہ کچھ استعمال ضرور کرتے ھیں۔
لیکن یاد رکھیں دو فن تشخیص براۓ مزاج و مرض جن کا وزن سب سے بھاری ھے جن کاآج تک کوئی مقابلہ نہ ھو سکا وہ ہے بذریعہ نبض اور بذریعہ قارورہ
لیکن اس کے باوجود تحقیق رکی نہیں ہے نئی سے نئی تحقیقات حکماء کرام سامنے لاتے رھے جن میں کپڑاسونگھ کر مرض کابتانا بھی شامل ھے یہ طریقہ تشخیص بہت سے لوگوں کے لئے بہت حیران کن ھو گا لیکن انشاء اللہ اگلی پوسٹ میں اس کی وضاحت مختصر تشریح سے کردونگا یہ کوئی مشکل یا پراسرار طریقہ نہیں ہے بلکہ بہت سادہ سا سسٹم ھے باقی میرے پاس جو اب سے نیا طریقہ تشخيص مرض و مزاج ہے وہ ہے جسم کے مختلف حصون کاٹمپریچرلے کر تشخيص کرنا ۔
Blue Sky Link: motebeshifa.bsky.social
whatsapp Channal Link: مطب شِفا
Youtybe Channel Link: moteb_e-shifa
(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)
باقی اگلی قسط میں----

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know