Moteb E Shifa (مطب شفا)

جمعرات، 14 نومبر، 2024

قسط نمبر 10۔ تشخیص مزاج وتشخیص امراض

 تشخیص مزاج وتشخیص امراض 



اب بہت سی علامات ایسی بھی ہیں، جو جسم کے مختلف حصوں پہ پائی جاتی ہیں، مثلا چہرہ کے کسی مقام پہ ھونٹ ناک کان وغیرہ پہ سوزش یا ناک کی سرخی یا ناک کی سیاھی مائل پھوڑا یا پھنسی کا نکل آنا مریض کے حق میں خطرناک ھوتا ھے ۔ایسے مریض کا علاج بہت ھی سوچ سمجھ کر کرنا چاھیے۔

 اکثر دیکھا گیا ھے ،ایسے مریض کا بچنا بہت ھی مشکل ھوتا ھے کیونکہ یہ علامتیں سوزش اور ورم اور کینسر دماغ کی علامتیں ہیں اگر ایسے مریض کو ساتھ ہچکی بھی لگ جائے، تو چند فیصد چانس ہوتا ہے بہتری کا ورنہ مریض اگلے جہان سدھار جاتا ھے۔ 

اگر لیٹے ہوئے مریض کے گھٹنے پیٹ کی طرف اکھٹے ہوں تو درد گردہ ہو سکتا ہے یا فالج کی شکایت ھے۔

اگر مریض چلتے وقت اپنے پاؤں کو جھٹکا دے کر چلے تو لازما گردوں میں خرابی ہوتی ھے۔

یا رہے جب بھی مریض گھٹنوں میں درد کی شکایت یا ٹانگوں میں درد کی شکایت کرے لازمی طور پہ امراض گردہ کا شکار ہے۔ 

اب ایسی بہت سی علامات کا میں ذکر نہیں کررھا، جس کا تقریبا عام آدمی کو بھی پتہ ہے جیسے بائیں بازو میں درد کی شکایت یا بائیں طرف سینہ میں درد کی شکایت دل کی امراض کی علامت ھے یا پھر شدید تبخیر معدہ ہو سکتا ھے۔ اب ایسی علامتیں چھوڑ رہا ہون جیسے بخار بھی تو ایک ظاہری ہی علامت ہے۔ اب ان کی تشریح ممکن نہیں ہے۔ بخار تقریبا تین سو وجوہات سے ہوا کرتا ھے۔ یہ بھی علامت کہ جب پاؤں کی انگلیاں سن ہو جانا وہاں خون کا دورہ کم ہے یا ہاتھ پاؤں کا سن ہو جانا خون کے گاڑھا پن کولیسٹرول کے بڑھ جانے کی علامت ھے ۔

مزید شدید کمی خون میں بھی یہ علامتیں ہوا کرتی ہیں۔ اب ایک اور بھی ظاہری علامت کہ پیٹ کا اچانک چند روز میں بڑھ جانا پیٹ پہ چمک کا آجانا اب پیٹ پہ معمولی ضرب لگانے سے لہر سی اٹھتی محسوس ہونا یہ سب پیٹ میں پانی بن جانے کی علامتیں اب ایسی تمام علامتوں کو موقوف کرتا ہوں ذرا ان علامتوں پہ توجہ دے لیتے ھیں۔  جو مرض الموت میں پیدا ہوا کرتی ہیں یعنی جب موت قریب آجا تو مریض میں کیا کیا ظاہری علامات پیدا ہوتی ہیں۔ ویسے نبض سے تو فورا حکم لگایا جا سکتا ہے۔ لیکن وہ آگے نبض کے باب میں بیان کریں گے۔ 

موت کے قریب آنے پہ ظاھر ھونے والی علامات۔۔۔۔۔۔۔

١۔۔منہ کا کھلا ھونا۔

٢۔ آنکھوں کا پتھرا جانا یا پتھرایا ہوا معلوم ہونا۔

٣۔ناک کا مڑ جانا۔

٤۔چہرے پر پریشانی کے آثار پیدا ہونا۔

٥۔سینے پہ بلغم کی زیادتی بلکہ کھڑکھڑاھٹ کی آوازیں یا گھنگھرو کی سی آواز کا پیدا ہونا اور بلغم کا اخراج بھی نہ ہونا۔

٦۔مریض کا بے ربط باتیں کرنا۔

٧۔ ہاتھ پاؤں میں کھنچاؤ پیدا ہونا لیکن سکت ذرا سی بھی نہین پیدا ھوتی۔

٨۔ نبض کا اتنا یہاں بتا دیتا ہوں، تفصیل پھر بھی آگے بیان کروں گا۔ نبض نملی ہو جاتی ہے اور قارورہ کا رنگ سیاہی مائل ہوجاتا ھے۔ یہ سب انتہائی خطرناک علامات ہیں۔ 

یاد رکھیں ان سب علامات کو دیکھنے کے باوجود بھی آپ کو فورا موت آنے کا حکم نہیں لگانا چاھیے، بلکہ صرف خطرے کا اظہار کریں  کیونکہ زندگی اور موت صرف اللہ جلّہ شانہ  کے اختیار میں ہے۔یاد رکھیں کوئی بھی بیماری خواہ معمولی سر درد ہی کیوں نہ ہو بذات خود موت کی علامت ہے ۔


۔المرض علامت الموت ۔۔۔۔۔

 ہان آپ نبض قارورہ ظاہری علامتیں دیکھیں اگر ایک بھی علامت موجود ھے تو بس خطرے کا اظہار کریں۔  

ایک کتاب جس کا نام رسالہ قبریہ ھے اس میں 25 حکم موت کے بارے میں لکھے ہیں۔ حکماء حضرات ان پہ بھی بہت بھروسہ کرتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ رسالہ قبریہ کونسی اور کس کی کتاب ہے تو سنیں یہ بقراط نے نے لکھی تھی مرتے وقت اس کتاب کو اس کی قبر میں دفن کردیا گیا بقراط یونان کا ایک بہت بڑا عالم تھا اس کی موت کے سوسال بعد اس کی قبر کو مرمت کرنے کے دوران یہ کتاب ملی اور مسلمانون کے خلیفہ مامون الرشید کو یہ یونان کے خزانہ سے ملی اور خلیفہ نے اس کا ترجمہ حسنین ابن اسحاق سے یونانی سے عربی میں کروایا۔  اب یہ پچیس حکم قانونچہ مترجم علامہ حکیم کبیرالدین مین درج ہیں اگر آپ کہیں گے تو یہ حکم نامہ رسالہ قبریہ یہاں لکھ دونگا ۔

 

Blue Sky Link: motebeshifa.bsky.social

whatsapp Channal Link:  مطب شِفا   

Youtybe Channel Link: moteb_e-shifa


(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)


باقی اگلی قسط میں----


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know