قسط نمبر 11 --- تشخیص
مزاج وتشخیص امراض
﷽
رسالہ قبریہ کے پچیس حکم
پہلا حکم کیا لگایا
تھا بقراط نے
حکم نمبر١۔
اگر مریض کے چہرے پہ
ایسا ورم پیدا ھو جاۓ کہ بظاھر اس کی کوئی وجہ نہ معلوم ھو اور مریض اپنا بایاں ہاتھ اکثر سینہ پر رکھا رھے اورابتداۓ
ورم میں مریض اپنے ناک سے شغل
کرتا رھے، کبھی انگلی ڈالے کبھی کجھلاۓ یا سہلاتا
رھے، تو سمجھ لیں ورم پیدا ہونےکے تیرہ
روز کے اندراندر مریض مرجاۓ گا۔
اب جدید تحقیق بھی سمجھ لیں یہ بلغمی مزاج میں ورم ہوا کرتا ھے۔ جب قلب میں انتہائی سکون ہو یعنی اعصابی عضلاتی تحریک ہو گی ناک کجھلانے کی وجہ یہ
ہوتی ہے، جب چہرے پہ ورم آیا تو دوران خون کازور تو چہرے کی طرف ہو گیا ابتدا میں جب ورم پیدا ہونا شروع ہوتا ھے، تو ناک پہ ورم آنے
پہ کجھلی ہواکرتی ھے۔ اب قلب میں سکون کی وجہ سے دل ڈوبتا ہے، تو مریض اپنے ڈوبتے
دل کو سہارا دینے کے لئے ہاتھ دل پہ رکھ لیتا ہے، امید ھے بات سمجھ آگئی ھو گی اور
پہ بھی یادرکھیں اس دور میں اس مرض میں مبتلا مریض اکثر شفایاب ہو جاتے ہیں۔
حکم نمبر٢۔
اگر کسی مریض کے
گھٹنوں پہ اچانک شدید ورم آجاۓ، تو مریض تین دن کےاندراندر مر جاۓ
گا۔ خاص کر وہ مریض جس کو ساتھ پسینہ بہت زیادہ آرھا ھو، اب اس کی بھی
تھوڑی جدید تشریح کیے دیتاہوں، یہ صفراوی یاغدی ورم ہوتا ہے، بلکہ غدی اعصابی مزاج
میں پیداہواکرتا ہے، اس میں عضلات میں تحلیل شروع ہوجاتی ھے، تو غدد ناقلہ رطوبات
کااخراج زیادہ کرنے لگتے ہیں اوراس میں حرارت غریزی کااخراج ضرورت سے زیادہ ھونا
شروع ہوجاتا ھے اورساتھ ساتھ ورم کاشدید دردشروع ہوجاتا ہے۔ ناقابل برداشت
درداورورم سے اورحرارت کااخراج اوررطوبت کازیادہ اخراج موت کاسبب بنتے ہیں۔
حکم نمبر٣۔۔
اگرمریض کی گردن کی
نیند پیداکرنے والی رگ پہ چھوٹی چھوٹی پھنسیاں مچھر کی مانند پیداہو جائیں، تو
سمجھ لیں یہ مریض باون دن کے اندراندر ہلاک ہوجانے گا اس میں خاص علامت پیاس میں
بہت شدت ھو گی۔ یہ جناب اعصابی تحریک سے
حرارت کی شدید کمی اوررطوبات کی زیادتی سے پیدا شدہ مرض ھے، سمجھ لیں یہ کاربنکل
کی ہی ایک قسم ہے۔ اس میں شوگر عموما لازمی ہوا کرتی ھے۔ اس میں بھی پیاس کی شدت ہوتی
ھے۔ یہ مرض عضلات کو مشینی تحریک دینے سے ٹھیک ہوجایا کرتی ھے۔
حکم نمبر٤۔۔۔اگر کسی
کی زبان پہ تغرہ ھوجاۓ ۔
یاد رھے تغرہ کتے مکھی کو کہتے ہیں
اور یہ کتے مکھی جیسی شکل کی پھنسی سی زبان پہ نکل آۓ
تو مریض اسی روز ہی فوت ہوجایا کرتا ھے۔ اس میں
مریض کا گرم اشیاء کھانے کو بہت دل کرتا ھے۔
یہ غدد کا ورم ہوتا
ھے یاد رکھیں، یہ دماغ کے قریب ترین ورم پیدا ہوا ہے۔ اس لئے یہ پھنسی نکلتے ہی
دماغ کے غدی پردے میں بھی فورا ورم آجایا
کرتا ھے۔ جس کی وجہ سے مریض تو تڑپ اٹھتاہے، ساتھ ہی ضعف قلب ہوجایا کرتا ہے۔ دل
کی حرکات بہت ہی ضعیف ہوجایا کرتی ھیں۔ بس بار بار دل فیل ھوتا ھے، بلکہ حرکات قلب رک جایا کرتی ہیں اور موت واقع ہوجایا
کرتی ھے۔
یاد رکھین گلے کے غشاۓ
مخاطی میں بھی اسی وقت
ورم آجایا کرتا ہے ۔جس سے گلاہی بندھوجاتا ھے۔ ان تمام وجوھات سے فوراموت واقع ہوجایا
کرتی ھے۔
حکم نمبر٥۔۔۔
اگر بعض انگلیوں پر
مٹر کے دانہ کے مشابہ دانے جیسی سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھوجاۓاوراس
کی وجہ سے انگلیوں میں درد بھی ھو تو مریض ابتداۓ
مرض سے دو دن کے اندر
مرجاۓ گا۔ یہ لازم ہے مریض کو ساتھ ہذیان واختلاط عقل ہوجاۓ
گا، یعنی پاگل بھی ہو جاۓ
گا اورلوگون کومارنے جھگڑنے کی کوشش کرے گا اب بات تو آپ سمجھ ہی گئے ہونگے کہ یہ سوداوی مادے سے پیدا شدہ ورم ہے، یعنی عضلاتی ورم ہے سودا کی وجہ سے ہی اس کارنگ سیاہی مائل تھا۔ اب سوداوی
تحریک کی وجہ سے دماغی اعضاء میں تحلیل ہو جاتی ھے، جس کی وجہ سے اختلاط دماغ پیداہوجاتا
ھے۔
یادرکھیں ایسی پھنسیاں واقعی اگر دائیں ہاتھ کی
انگلیوں پہ نکل آئیں تو جلد موت واقع ہوجاتی ھے۔
حکم نمبر٦۔۔
اگر بائیں ہاتھ یا
بائیں پاؤں کےانگوٹھے پر دانہ باقلہ کے مشابہ خشک پھنسی پیداہو جاۓاوراس کارنگ نیلا ھواور یہ دردناک نہ ھو یعنی درد تو ھو، لیکن اتنا شدید نہ ہو تو جان لیں، مریض ابتداۓ
مرض سے لے کر چھ روز کے اندرمرجاۓ
گااب اس میں خاص علامت یہ بھی ھے کہ مریض کوابتداۓ
مرض سے مختلف رنگ کے بکثرت پاخانےآنے شروع ھو جائیں گے۔
اب ذراھماری جدید
تشریح اس پہ کر لیں تو یہ بلغمی ورم ھے شدت کی وجہ سے اس کا رنگ نیلا ھوجاتا ھے۔ دستوں کی رنگت تبدیل کیسے ھوئی تو پہلے بلغم کے
ساتھ صفراتھی، اس وجہ سے پیلے دست شروع ھوۓ ،پھر
خالص بلغمی مادہ رہ گیا تودستوں
کا رنگ سفید ہو گیا اب دستون میں حرارت غریزی
کے ساتھ رطوبت غریزی کابھی اخراج ہوجاتا ھے
Blue Sky Link: motebeshifa.bsky.social
whatsapp Channal Link: مطب شِفا
Youtybe Channel Link: moteb_e-shifa
(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)
باقی اگلی قسط میں----

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know