حکم نمبر١٤۔۔
اگر کسی مریض کے بائیں
کاں کے پیچھے دانہ نخود کی مانند سخت پھنسی پیدا ھو جاۓ،
تو جان لینا چاھیے، ایسا مریض بیس روز کے
اندر مرجاۓ گا اور بالکل اسی وقت یا ساعت میں ھہاک ھو گا، جس وقت پہ پھنسی ظاہر ہوئی تھی۔
اب اس کی علامت یہ بھی ہو گی کہ مریض کوپیشاب بہت زیادہ آئے گا۔
اب جدید تشریح مختصر انداز میں۔۔۔۔
یہ کان کے پیچھے والے
عصب کا ورم ہے۔ اس میں اعصابی تحریک شدید ہوتی ہے۔ جس کا اثر گردوں پہ بھی ہوتا ہے۔
اس وجہ سے مریض کو پیشاب کثرت سے آۓ گا۔
حکم نمر١٥۔۔۔
اگر کسی مریض کے بائیں
کاں کے پیچھے سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ، تو سمجھ لیں ابتداۓ
مرض سے چوبیس دن کے اندر مریض ہلاک ہو گا۔
اب اس کی علامت یہ ہو گی کہ مریض بار بار سرد پانی پینے کی خواہش کرے گا۔
اب جدید تشریح ۔۔۔
یہ
پھنسی بھی کسی عصب کے ورم سے پیدا ہو گی، اس وجہ سے ہی مریض بار بار پانی پانی کا
اشتیاق کرے گا۔
حکم نمبر ١٦۔۔
اگر کسی مریض کے دائیں
کان کے پیچھے سرخ اور تیز
(حاد) پھنسی
نکل آۓ جو آگ سے جلنے کی مانند ہو اور
دانہ باقلہ کے برابر بڑی ہو اس میں علامت یہ ھو کہ مریض کو بار بار قے بہت زیادہ آۓ
،یہ بھی بیس روز میں ہلاکت متوقع ھے۔
اب جدید تشریح ۔۔
یہ بھی اعصاب کی ہی سوزش ہے۔ جہاں تک آگ کی طرح کا ذکر ہے تو سمجھ لیں یہ بالکل آتشک کی طرح ہے یاد
رکھیں جب اعصاب میں خون کی زیادتی بڑھتی ہے۔ فورا ہی مقام ماؤف پہ حساسیت زیادہ ہو
جایا کرتی ہے۔ اس لئے جب خون کے اجتماع سے حرارت بڑھتی ھے۔ اس لئے مریض کو آگ کی سی جلن محسوس ھہوتی ھے اور
یہ بات بھی یاد رکھیں اعصابی تحریک میں معدہ میں رطوبات کا زیادہ ترشح ہوتا ھے۔ اس
لئے قے بار بار ہوتی ہے۔ اس زمانے میں اس علامت سے موت شاید ہی آتی ہو کیونکہ اب
علاج کے مواقع وسیع ہیں۔
حکم نمبر ١٧۔۔
اگر کسی مریض کے دائیں
طرف سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ اور اس کی علامات میں اسے جمائیاں بہت زیادہ آئیں تو یہ مریض ابتداۓ
مرض سے نو روز میں ہلاک ہوگا۔
جدید تشریح ۔۔
یہ پھنسی عضلاتی غدی ہے۔
شروع مرض میں جمائیاں اس لئے
آتی ہیں کیونکہ سردی خشکی کی کیفیت توڑنے کی جدوجہد جمائیوں سے شروع ہوتی ہے۔ یہ بالکل ایسی ہی صورت ہے جیسی بخار چڑھنے سے
قبل ہوا کرتی ہے۔ جب بخار چڑھ جاتا ہے، تو آپ کو بھی علم ہے پھر جمائیاں بند ہو
جاتی ہیں۔ اب جلد موت واقع ہونے کا جو
سبب
نظر آتا ھے وہ یہ ھے کہ اس تحریک کا ورم شدید اور درد ناک ھوا کرتا ھے۔
حکم نمبر١٨۔۔۔
اگر کسی مریض کی بائیں بغل میں سفر جل یعنی بہی کے برابر پھوڑا نکل آۓ
اور اس میں علامت یہ ہو گی کہ مریض کو گہری نیند بہت زیادہ آۓ
تو مریض ابتداۓ
مرض سے پچیس روز کے اندر ہلاک ہو جاۓ
گا۔
اب جسم بہت زیادہ سست رہے گا مریض کا اور نیند بھی زیادہ رہے گی۔
جدید تشریح۔۔۔
غدی عضلاتی ورم ہے ۔جس میں درد بھی بہت کم ہو گا۔
جب ورم مکمل ہو گا تو موت واقع ہو جاۓ گی۔ نیند زیادہ آنے کی وجہ غدی عضلاتی تحریک کی صورت میں دماغ واعصاب میں تسکین واقع ہو جاتی ہے۔
حکم نمبر١٩۔۔۔
اگر کسی مریض کے ٹخنے پر سیاہ رنگ کی کئی پھنسیاں
نکل آئیں، تو سمجھ لیں تو مریض بیس روز میں ہلاک ہو جاۓ
گا۔
اب اس میں علامت یہ ہو گی کہ مریض ٹھنڈی غذا اور ٹھنڈی ہوا کا اسرار کرے گا۔
جدید تشریح
یہ
عضلاتی اعصابی تحریک کی پھنسیاں ہیں۔ اس میں جسم میں سوداویت کی کثرت ہوتی ہے۔ اس
وجہ سے رنگ بھی سیاہ ہوتا ہے۔
ابتدا میں ان میں درد نہیں ہو گا، بلکہ ہلکی ہلکی خارش ہو گی۔ چونکہ ابھی تحریک کی ابتدا ہی ہے، اس لئے سرد ہوا اور ٹھنڈی غذا کھانے کو دل کرتا ہے۔
حکم نمبر ٢٠۔۔
اگر کسی مریض کی بائیں
کنپٹی پر سرخ زردی مائل پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لینا چاھیے کہ وہ مریض ابتداۓ
مرض سے چار
روز کے اندر ہلاک ہو جاۓ گا۔
علامت ساتھ یہ ہو گی کہ ابتداۓ
مرض سے ہی مریض کی آنکھ میں شدید خارش لا حق ہو گی جس کو آرام نہیں آۓ
گا۔
جدید تحقیق۔۔
یہ پھنسی عضلاتی غدی
تحریک میں ہو گی۔ جس کا رنگ سرخ زردی مائل ہو گا۔ اب اس تحریک میں سودا کی مقدار
زیادہ ہوتی ھے۔ لہذا اس ورم میں خارش شدید ہوتی ہے۔ اب فوری موت ہونے کی وجہ صرف
یہ ہے کہ ورم دماغ کے بالکل قریب ہے۔ جس کا اثر دماغ پہ لازمی ہوتا ہے اور دماغ میں
شدید تحلیل ہو کر موت واقع ہوسکتی ھے۔
حکم نمبر٢١۔۔
اگر کسی مریض کی چٹیا
یا چندیا سمجھ لیں یعنی وسط سر میں اخروٹ کی مانند ورم پیدا ھوجاۓ۔ جو ملائم ہو اور اس میں درد نہ ہو تو سمجھ لیں، ابتداۓ
مرض سے نوے روز میں ہلاکت ہے۔
اس میں ساتھ علامت یہ ہوگی کہ مریض کو نیند بہت زیادہ اور گہری آۓ
گی۔ پیشاب کثرت سے آۓ
گا خربوزہ کھانے کو جی کرے گا۔
جدید تشخیص ۔۔۔۔
یہ ورم غدی عضلاتی
تحریک سے ہے۔ چونکہ ورم نامکمل ہے، اس لئے درد نہیں ہو گا یا بہت ہی کم ھو گا۔ اب ورم ملائم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ورم میں خون
نہ ہونے کے برابر ہو گا۔
اب یہ بات یاد رکھیں اعصاب ودماغ میں سکون ھو گا
اس لئے مریض کو نیند کچھ زیادہ ہی آۓ گی۔ اگر خربوزہ کو جی کرتا ھے تو خربوزہ بھی تو غدی
مزاج ہی رکھتا ہے اور مدر بول بھی ہے۔ اگر کھانے کو مل گیا تو لازمی طور پہ پہلے ہی
پیشاب زیادہ ہے اب اور زیادہ ہوجاۓگا۔ آخری بات اب ورم بہت دیر سے مکمل ہو گا اس لئے ہلاکت بھی اسی وقت ہوتی ھے جب ورم مکمل ھو جاۓ
۔
حکم نمبر٢٢۔۔۔
اگر کسی مریض کی
کنپٹی پہ مچھر کی مانند نہایت سیاہ ورم پیدا ھو جاۓ،
تو سمجھ لیں ابتداۓ
مرض سے لے کر تین ماہ میں ہلاکت متوقع ھے۔
اس کی بھی علامت یہی ھے کہ مریض خربوزہ اور تربوزہ کھانے کی خواہش کرتا ہے اور ٹھنڈاپانی پینے کا خواہشمند ہوتا ہے۔ اس کو ترکاری کھانے والے شخص کی طرح پیشاب زیادہ آۓ
گا۔
جدید تشخیص۔۔۔
یہ ورم عضلاتی اعصابی
ہے۔ اس میں بھی درد نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔کیونکہ جسم میں سردی خشکی بڑھ جاتی
ھے۔ اس لئے طبعی طور پر ٹھنڈی چیزیں کھانے کو دل کرتا ہے اب لازم ہے کہ پیشاب میں
بھی کثرت ہو گی۔
حکم نمبر٢٣۔۔
اگر کسی شخص کی گردن
کے نیچے اور بائیں آنکھ کے زیریں پپوٹے پر سیاہ پھنسی پیدا ہو جاۓ
تو سمجھ لیں ابتداۓ
مرض سے لے کر اکیس روز میں موت واقع ہو سکتی ھے۔
اس میں خاص علامت یہ ھے کہ مریض کو ابتداۓ
مرض میں شیریں اور ردی کھانے کھانے کی شدید خواہش ہوتی ھے۔
حکم نمبر 24۔
اگر ٹھوڑی کے نیچے دانہ باقلہ کے برابرسرخ رنگ
کی پھنسی نکل آۓ تو ایسا بندہ بانون٥٢۔۔ روز میں ہلاک ہو گا۔ خاص علامت بہت زیادہ تھوک آۓ
گی اور منہ سے بکثرت بلغم نکلے گی۔
جدید تشخیص ۔۔۔
اعصابی تحریک کی سوزش
ھے۔ چونکہ مرض مشینی تحریک کی صورت اختیار
کرچکا ہے۔ اس لئے رطوبت بکثرت ہوگی۔ جس کا اخرج منہ کے راستہ تھوک اور بلغم کی شکل
میں نکلے گا۔ اب یہ ورم قلب سے بہت دور ہے۔ اس لئے متاثر کم ہو گا جب طویل عرصہ
گزرنے سے مرض مین شدت آجاۓ گی تو پھر قلب متاثر ھو کر قلبی حرکات روک دے گا ،اس لئے موت دیر سے آۓ
گی۔
حکم نمبر ٢٥۔۔
حکم نمبر ٢٥کیا ھے۔ اگر
کسی شخص کے حشفہ میں شدید درد پیدا ھو جاۓ بات سمجھ رہے ہیں۔ یعنی جان گئے ہیں کہ حشفہ کسے کہتے ہیں۔ اگر یہ درد پیدا ہوجاۓ
اور ساتھ ساتھ ہاتھ کی کہنی پہ سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھوجاۓتوایسا مریض پانچ روز میں ہلاک ہوجاۓ
گا ۔
اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ شراب پینے کی خواہش بہت زیادہ ہوگی ایک بات یاد رکھین حشفہ
تو ایک اسفنج نما گوشت کا بنا ہوتا ھے جس کا اپنا مزاج عضلاتی ہوتا ہے۔ اب اس کے
بیرونی حصہ میں اعصاب کا جال پچھا ہوتا ہے۔
اب نقطہ سمجھ لیں اگر پھنسی بیرونی حصہ پہ نکلی ہوئی
ہے تو یہ بلغمی مادے یا اعصابی سوزش سے پیدا شدہ پھنسی ھے۔ اس میں بھی شرط یہ ہے
کہ اس پھنسی میں خارش نہ ہو ۔
اب یاد
رکھیں بغیر خارش کے اور آگ کی طرح جلنے والی پھنسی آتشک کی پھنسی کہلاتی ھے۔ ورنہ
عضلاتی تحریک سے ھے اگر تمام حشفہ مین درد ھو تو یہ عضلات کی سوزش سے ھوتی ھے ۔اگر
یہی سوزش باقی جسم پہ بھی اثرانداز ہو جاۓ تو وھان بھی سیاہ رنگ کی پھنسیان نکل آتی ہی۔ اب سمجھیں جب حشفہ میں درد ہو اور کہنی پہ پھنسی پیدا ہوتی ہے تو اس کا رنگ سیاہ ہوجاتا ہے، تو سمجھ لیں یہ عضلاتی
تحریک کا کمال ھے اور بندہ غذا بھی سوداوی مزاج کی حامل ھی طلب کرے گا۔
اب ان سب علامات میں عارضی سکون دینے والی چیز
شراب ہے۔ اس لئے طبیعت مدبرہ شراب کی طلب پیدا کرتی ہے۔ اب بات کو سمجھیں مریض کو
ایک طرف ورم اور پھنسی کی شدید تکلیف ھوتی ہے تو دوسری طرف شراب جیسی زھریلی چیز
کی خواہش کا ابھرنا یہ دونوں اشیاءمل کر ہلاکت کا سبب بنتی ہیں۔ اب لازما مریض چند
روز کا ہی مہمان ہوتا ہے۔
یہ تھے سب حکم نامے
اس رسالہ قبریہ کے موت کی علامات پہ مجھے امید ھے بات کی سمجھ آگئی ہو گی۔
یہ بات بھی یاد رکھیں
اب ان علامات سے شایدہی کوئی مرتا ہو۔
اگلا سلسلہ نبض سے بدن کے حالات کا پتا لگانا ھے۔
Blue Sky Link: motebeshifa.bsky.social
whatsapp Channal Link: مطب شِفا
Youtybe Channel Link: moteb_e-shifa
(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know