Moteb E Shifa (مطب شفا)

ہفتہ، 16 نومبر، 2024

قسط نمبر 14 --- تشخیص مزاج وتشخیص امراض حکم نمبر ١١، حکم نمبر ١٢، حکم نمبر ١٣

قسط نمبر 14 --- تشخیص مزاج وتشخیص امراض

حکم نمبر ١١

اگر دونوں آنکھوں کے کسی ایک پپوٹہ پر اخروٹ کی مانند سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ، تو سمجھ لیں مریض ابتداۓ مرض سے دو روز میں ہلاک ہو جاۓ گا۔

 اب اس کی علامات میں نیند کا غلبہ بہت زیادہ ھو گا ۔

یہ لکھا ھے جدید تحقیق میں یہ بھی عضلاتی غدی تحریک کی پیداوار ھے۔ اب نیند کا غلبہ دماغ کے مفلوج ھو جانے سے ھوتا ھے۔ اب بہت سوں کے دماغ میں یہ سوال ضرور ھے، اب دائیں آنکھ تو فلاں مزاج میں آتی ھے اور بائیں آنکھ فلاں مزاج میں آتی ھے۔

آپ کثرت مطالعہ کیا کریں۔ یاد رکھین،  اب جو علامت لکھی ھے کہ نیند کا غلبہ بہت زیادہ ھو گا تو دوستو عضلاتی غدی ہی تحریک میں دماغ میں شدید تحلیل ہوا کرتی ھے۔ موت تو اس وجہ سے ہو رہی ھے۔  انشاءاللہ آگے چل کر دائیں اور بائیں تحریک کی ہم اور جدید طریقہ سے تشریح کریں گے۔ جو بہت سے لوگوں کی آنکھیں کھول دی جائیں گی۔ جو نظریہ کی بھی غلط انداز میں آج تک تشریح کرتے رہے ہیں۔

 میں نے دیکھا ہے بہت سے لوگوں نے نظریہ میں بھی شدید ابہام پیدا کیے ہیں۔ تاکہ نہ کوئی سمجھے نہ ہمیں خود سمجھ آئے ایسے لوگ بڑے ہی شریف ہوا کرتے ہیں۔ خیر روز محشر میں حساب کتاب ہوتا رہے گا۔

 

 

حکم نمبر ١٢۔۔۔

 اگر کسی شخص کے دونوں نتھنوں سے سرخ زردی مائل خون بہے اور اس کے دائیں ہاتھ میں سفیدی مائل پھنسی پیدا ھو جاۓ ۔یاد رکھیں طب قدیم میں اسے مرض سقروس کہتے ہیں اور یہ بلغمی ورم کہلاتی ھے۔ اور اس پھنسی میں درد بھی نہ ہو تو سمجھ لیں، مریض ابتداۓ مرض کے دن سے لے کر تین روز میں مرجاۓ گا اور اس کی علامت یہ ھوتی ھے کہ مریض کو ابتداۓ مرض سے ہی کھانے کی خواہش نہیں رہتی۔

 

اب جدید تشریح

 کچھ یوں ھے۔ ایسا مریض جس کو خون معدہ کے اوپر والے اعضاء سے آتا ہے تو یہ عضلاتی اعصابی تحریک ہوتی ہے ویسے بھی جو ظاہری تقسیم جسم انسانی کی ہے، اس کی رو سے دائیں بازو میں بھی عضلاتی اعصابی ہی تحریک ہوا کرتی ھے۔ آپ کو یہ تو علم ہو گا ہی کہ عضلاتی اعصابی تحریک کیمیاوی تحریک ہوا کرتی ھے اور اس میں شدت نہیں ہوا کرتی تو لازما اس تحریک سے پیدا شدہ ورم یا پھنسی میں درد نہیں ھوا کرتا۔

 اب خود ہی غور کر لیں کہ کیا ہزاروں سال پہلے واقعی حکم بقراط جدید طبی بنیاد کو جانتا سمجھتا تھا۔

 

بات کررہا تھا اس پھنسی میں درد نہیں ھوتا۔ یاد رکھیں یہ بالکل اسی طرح کی پھنسی ہے جیسے خارش یا چنبل میں ہوتی ھے اس میں قدرے سفیدی ہوتی ھے۔ ہاں درد کے بجائے ان میں لذت ہوتی ہے اور یاد رہے بندہ پھنسی کی وجہ نہیں مرتا بلکہ اخراج خون کی وجہ سے مرتا ھے۔ بشرطیکہ کوئی انتظام خون روکنے کا نہ ھو ۔

حکم نمبر ١٣۔۔۔

اگر کسی مریض کی بائیں طرف ران میں شدید سرخی پیدا ھو جاۓ اور اس میں درد نہ ھو اور اس کی لمبائی تین انگل ہو تو سمجھ لیں مریض ابتداۓ مرض سے پچیس روز کے اندر ھلاک ہو جاۓ گا۔

 

اس کی خاص علامت یہ ھے کہ ابتدا مرض میں مریض کو شدید خارش ہوگی۔ ساگ پات اور ترکاریاں کھانے کی خواہش کرے گا۔

 

 

اب جدید تشریح ۔۔

کسی جگہ کا شدید سرخ ہوجانا عضلاتی غدی تحریک میں ہوا کرتا ھے۔ اس تحریک کی شدت سے کسی بھی مقام سے شریان پھٹ سکتی ہے۔  انہی شریانوں کا نکلا ہوا خون اس مقام کو سرخ کردیتا ھے۔  اب اس مقام پہ ورم تو ہوتا نہیں، اس لئے درد بھی نہیں ہوا کرتا۔  اس تحریک میں خشکی کی شدت ہوتی ھے۔ اس لئے مریض کوشدید خارش ہوا کرتی ھے۔  اب ساگ اور اس جیسی کچی ترکاریاں سوداوی اثرات کی حامل ہوتی ہیں۔  اس لئے مریض ان کو کھانے کی طبعی خواہش کرتا ھے۔

 

 


 

Blue Sky Link: motebeshifa.bsky.social

whatsapp Channal Link:  مطب شِفا   

Youtybe Channel Link: moteb_e-shifa


(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)

 


باقی اگلی قسط میں----

 


 

 

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know