Moteb E Shifa (مطب شفا)

ہفتہ، 16 نومبر، 2024

قسط نمبر 13 --- تشخیص مزاج وتشخیص امراض، حکم نمبر ٩، حکم نمبر ١٠،

 

قسط نمبر 13 --- تشخیص مزاج وتشخیص امراض




حکم نمبر ٩۔۔۔

یہ حکم کچھ اس طرح ھے کہ مریض کے دونوں پاؤں کے انگوٹھوں پہ شدید خارش پیدا ھو اور گردن کا رنگ سیاہ ھو جاۓ تو سمجھ لیں کہ مریض ابتداۓ مرض سے لے کر پانچویں روز کی شام تک یا غروب آفتاب سے بھی بیشتر ہلاک ھو جاۓ گا۔

 اب اس کی علامت یہ ہو گی کہ مریض کو پیشاب بہت زیادہ آۓ گا۔

 

 اب اس کی تشریح کرتے ہیں کہ یہ حکم کس طرح درست ہو سکتا ھے تو سمجھیں ۔۔۔

دوستو یہ  عضلاتی اعصابی شدید تحریک کا نتیجہ ہیں۔ یعنی یہ سب سوداویت بڑھ جانے کی علامات ہیں۔

 اب ایک بات یاد رکھیں

 یہ علامات دائیں طرف سے شروع ہونگی۔

 پہلے پہل گردن کا دایان حصہ سیاہ ہو گا پھر گلے میں شدید خشکی بڑھ جاۓ گی۔ میں حیران ہوتا ہوں کس طرح صدیوں پہلے اتنی درست تشخیص علماۓ طب نے کی اور حیرت اس بات پہ ھے انہیں درست انداز میں سمجھا کسی نے نہیں اور نہ ہی کسی کتاب میں ان علامات کی تشریح آئی ۔

کیا حکماء نے اپنا علم چھپانے کی کوشش نہیں کی اور ایسا کیوں کیا ؟

اس بات کی سمجھ نہیں آئی خیر اس بات کو چھوڑتے ہیں اپنے موضوع ھی طرف رخ رکھتے ہیں۔

 اب بہت سے لوگون کے ذہنوں میں ایک سوال اٹھ رہا ہو گا کہ میں تحریک عضلاتی اعصابی بتا رہا ہون جبکہ حکیم بقراط نے اپنے اس حکم میں جو مرض کی علامت بتائی ہے وہ ہے کثرت پیشاب کی ۔۔۔

تو دوستو اب ذرا اس پہ بھی تشریح کر لیتے ہیں۔

عضلاتی اعصابی تحریک میں پیشاب کی کثرت کیسے ہو سکتی ھے تو میرے دوستو یہ بات یاد رکھیں یہ عضلاتی اعصابی تحریک میں سوداویت ضرورت سے زیادہ خون مین جمع ہو جاۓ تو طبیعت براستہ بول خون سے جذب کرکے بصورت پیشاب خارج کرنا شروع کردیتی ھے۔  لیکن یاد رکھیں اس وقت پیشاب کا رنگ بالکل سیاہ رنگ کا ھوگا ۔ اب آپ کے ذہن میں یہ بات لازما ھے، جب سودا خود ہی زیادہ ھے تو پیشاب کیسے زیادہ ہو سکتا ھے، اس میں تو پیشاب بالکل ہی کم ہوجانا چاھیے، کیونکہ سودا کا خاصہ تو یہ ہے کہ وہ رطوبات کو خشک کرکے پیشاب کم کردیتی ھے۔

اب بات کو سمجھیں یہ عمل بالکل اسی طرح ھے جیسے بلغمی رطوبات کی زیادتی سے دست آنے شروع ہوجاتے ہیں یا ھم یہ کرتے ہیں کہ کسی مسہل دوا سے اعصاب کے فعل میں تیزی پیدا کرتے ہیں، جس سے مسہل آنے شروع ہو جاتے ہیں اور آپ یہ بھی جانتے ہیں، ہر کیمیائی اور مشینی تحریک کے لئے الگ الگ مسہل دوا ہوتی ہے یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ھر مزاج کے لئے اللہ تعالی نے الگ الگ مسہل دوا پیدا کررکھی ھے اور بالکل ھوتی ھے اسلئے ھم جب چاھتےہیں  کسی بھی عضو کا یامزاج کا مسہل دے کر اس خلط ی مادےکا اخراج بذریعہ اسہال کردیتے ہیں۔ بالکل یہی صورت اس میں ہوتی ھے۔

 عضلاتی اعصابی میں جب گردوؐں میں شدید مشینی تحریک پیدا ہوجاتی ھے، جس سے وہ براہ بول سودا کو خارج کرناشروع کرتی ھے تو مریض کو سیاہ رنگ کا پیشاب کثرت سے آنا شروع ھوجاتا ھے۔

 اب اگلا سوال آپ یہ بھی جانتے ہیں، قلب عضلات کی مشینی تحریک کی انتہا پاؤں کے انگوٹھے تک ھے اس لئے سب سے پہلے مریض کے دائیں انگوٹھے پہ پہلے خارش شروع ھوگی، پھر تحریک بڑھ کر بائیں انگوٹھے میں شدید خارش شروع ھوجائے گی۔ اب اس بات کو بھی یاد رکھیں کہ مریض پاؤں کے انگوٹھوں کی خارش سے نہیں مرتا۔  بلکہ گلے میں شدید خشکی اور پیشاب کے ذریعے کثرت سے سوداوی مادے کے اخراج کی وجہ مرتا ھے۔

 اب اس موضوع پہ آخری بات سن لین اب ایسے مریض شاید ہی مرتے ہون کیونکہ اب تشریحات اور ادویات کا اتنا وسع علم ہم رکھتے ہیں کہ اب ایسے مریض کا ایک چھوٹا سابھی حکیم مسہل پانچ دے کر مریض کی جان بچا سکتا ھے۔

امید ھے کافی وضاحت اس حکم پہ کردی ھے بات سمجھ آگئی ھو گی اب چلتے ھین اگلے حکم کی طرف

 

حکم نمبر ١٠۔۔

                    اگر مریض کے پپوٹہ پر تین پھنسیاں نکل آئیں جن میں ایک پھنسی سیاہ اور باقی دو اشقر یعنی سرخ زردی مائل ہوں تو ایسا مریض سات روز میں ہلاک ھو جاۓ گا۔

 اس میں علامت یہ ھو گی کہ مرض کی ابتدا میں تھوک بہت زیادہ آئے گا۔

 

اب تشریح

 تودوستو یہ عضلاتی تحریک کی پیداوار ہیں۔

 اوّل سیاہ پھنسی،  پھر سرخ پھنسیاں،  چونکہ یہ دماغ کے بالکل قریب ھوتی ہیں۔ اس لئے موت واقع ہو سکتی ہے۔ پچھلے احکامات میں اس طرح کی تشریح کرچکا ہوں۔

  

Blue Sky Link: motebeshifa.bsky.social

whatsapp Channal Link:  مطب شِفا   

Youtybe Channel Link: moteb_e-shifa


(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)


باقی اگلی قسط میں----


 

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know