Moteb E Shifa (مطب شفا)

بدھ، 20 نومبر، 2024

قسط نمبر17تشخیص امراض وعلامات

قسط  نمبر17تشخیص امراض وعلامات۔

 


پچھلی قسط میں بات کہ مریض کچھ کہتا ہے اور نبض اظہار کچھ اورکررہی ہوتی ہے۔  ایسے میں ایک مریض حکیم سے توقع یہ بھی کررہا ہوتا ہے کہ وہ اس کی نبض دیکھ کر اس کی خفیہ اور خفتہ و ظاہری و باطنی و ماضی و مستقبل کی علامات کو بھی طشت ازبام کردے گا لیکن ایسا ممکن نہیں رہ۔ ا یہاں تک کہ علم قیافہ اور علم غیوب کے ماہروں  کا فن بھی سپرانداز ہوجاتا ہے۔  اس سے بڑے بڑے ماہر نبض شناس و صاحب علم و فن کی شہرت کو بھی بٹہ لگ جاتا ہے۔  اب اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ لوگ ہی مرض اور علامات کی تعریف نہیں جانتے ہوتے اورنہ ہی بتاتے ہیں۔ اس تعلیم یافتہ دور میں بھی صورت حال یہ ہے، کہ لوگ اپنی مرض کبھی بھی مکمل طور پر نہیں بتائیں گے۔  اس کاایک تجربہ مجھے اپنے اس گروپ مطب کامل مین بھی اکثر ھوتا ھے آپ بے شک خود دیکھ لینا اب اندازکیا ھوتا ھے ایک شخص پوسٹ لکھ دے گا لین جی مجھے سر درد بہت پرانا ہو گیا ہے۔ بے شمار دوائیں کھا چکا ہوں۔ سر درد جانے کا نام بھی نہیں لیتا ،کوئی مجرب نسخہ لکھ دیں تھوڑی دیر میں حکماء سو دوسو نسخے درج کردیتے ہیں۔ سردرد کی موٹی موٹی ٣٣وجوہات ہیں۔ اب اتنی پرانی جس کودردہے وہ بیماری لکھنے میں کنجوسی کررہا ہے۔ لیکن حکیم صاحبان بے دریغ اپنا علم دکھا رہے ہوتے ہیں۔  بھلا اب دونوں سے پوچھیں کیا آپ نے تشخیص کر لیا کہ کس وجہ سے سردرد ہورہا ہے،  پھر دوا بھی لکھ دیں تب تو درست بات ہو گئی اگر تشخیص ہی نہیں ہوئی کہ کس وجہ سے سردرد شروع ہوا تو جو آپ نے دوا تجویز کی ہے۔  وہ اگر مریض کھائے گا تو ممکن ہے دارفانی سے کوچ کرجاۓ۔  اس لئے پہلے تشخیص فرض ہے کیسے کرنی ہے۔

میں بات کررہا تھا کہ لوگ مرض کی تعریف نہیں جانتے ۔ اب ایک حکیم کا فرض بنتا ہے،  وہ اپنے تجربہ اور علم سے لا حق ہونے والی مرض کی ٹوہ تو لگا سکتا ہے۔ مگر پھر بھی اس مرض سے پیدا ہونے والی علامات کو بتانا پھر بھی ناممکن ہوتا ہے۔ اس لئے کہ ہر مرض کی کئی طرحیں ہوتی ہیں اور کئی کئی انداز ہوتے ہیں ۔ اب دیکھیں  اعصاب عضلات اور غدد تو پورے بدن میں پھیلے ہوۓ ہیں۔ اب ایک اعصابی نبض بدن میں ظاہر ہونے والی کون کونسی علامات کو بتلاۓ گی اسی طرح دیگر مرضوں آور علامات کااحوال آپ بخوبی جانتے ہیں۔  اب ایک بات ہمیشہ یاد رکھیں، مرض ایک مفرد عضو میں لا حق ہوتی ہے، مگر علامات ہمیشہ مرکب اعضاء پہ ظاہر ہوا کرتی ہیں کیسے اور کس طرح ؟ یہی آپ نے سمجھنا ہے۔

 

اب ایک اور بات سمجھیں  ایک بات آپ کے بھی روز مرہ مشاہدے میں گزرتی ہے کہ ایسے حضرات جنہوں نے آپریشن کروا رکھے ہوتے ہیں۔ ان کی حرکات نبض اور حرکات جسم میں بہت فرق ہوتا ہے۔  یعنی ٹرانس پلانٹیشن کے مریض گرافٹنگ کے مریض انجیو پلاسٹی کے مریض ایک گردہ والے پیس میکر والے جن کا آپریشن کے ذریعے پتہ نکل چکا ہو، تلی نکل چکی ہو،  جن کا رحم نکل چکا ہو،  خصیتہ الرحم کے بغیر عورتین مسلسل ادویہ کا استعمال کرنے والے شوگراوربلڈ پریشر کی دوائیں کھانے والے سٹیرائیڈ کھانے والے اورالسرکی دوائیں کھانے والے ۔۔۔۔۔ ایسے سب حضرات کی نبض دیکھ کر آپ کو کچھ پتہ نہیں چلتا کہ مریض کو کیا مرض ہے۔

 اب نبض کچھ بولتی ہے اور مریض کچھ اور کہانی سناتا ہے مین یہ سب کچھ تفصیل سے اسی لئے بتا رہا ہوں کہ آپ نے ان حالات کی درست تشخیص بھی سیکھنی ہے۔ کیونکہ ایسے حالات میں نبض دیکھ کر بہت کچھ بتلانے والوں کی عزت پہ بن جاتی ہے۔  ان آن بان شان پہ حرف آجایا کرتا ہے اورمریض کی توقعات اعتماد اوریقین مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں میں بدل جایاکرتاہے۔

 

اب جیسا کی میں پہلے بتا چکا ہوں ادھوری علامات بتانے کو بھی مریض تیار نہیں ہوتا۔  لیکن آپ ایک آپ ہیں کہ بغیر سوچے سمجھے فتوہ بھی لگا دیتے ہیں۔ اب تشخیص یوں ہی نہ کیا کریں یہ غلط بات ہے بلکہ نبض اورحالات بدن بیان مریض قارورہ اور دیگر تشخیصی مراحل کے گزارنے کے بعد حکم کادرجہ لگانا چاہیے۔ جملہ شرائط تشخیص کاایک دوسرے سے مطابق مریض کے لئے شفا کی راہیں کھول دیتا ہے۔ اب حکیم صاحب کی حذاقت مآبی کا بھرم رہ جاۓ گا۔

 

یہ سب کچھ لکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ نبض کے بارے میں سیکھنا آسان بھی نہ لیں میں تو آسان الفاط میں سمجھاؤں گا لیکن آپ کو پھر بھی سمجھنے کے لئے لنگوٹ کسنا ہو گااب اس مضمون کااحاطہ کرنے کے لئے پہلے کچھ طبی اصولوں سے آپ کو آگاہ کروں گا جن میں پہلے مشینی اورکیماوی تحریک پھر تحریک تحلیل اورتسکین کی وضاحت 


باقی اگلی قسط میں




(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know