قسط نمبر 18تشخیص امراض ومزاج
تشخیص امراض ومزاج کا بہت ہی اہم ہےحصہ، اسے بڑے غور سے بار بار پڑہیں اور سمجھیں
آج
مضمون کا وہ حصہ شروع ہے جو
بہت ہی اہم ہے۔ اسے بڑے غور سے بار بار پڑہیں اور سمجھیں اب مضمون مین مسلسل بہت
سے نکات کا انکشاف ہو گا۔ یہی باتیں سمجھنے کے لئے ایک حکیم زندگی بھر کوشش کرتا رہتا
ہے۔ سمجھ پھر بھی نہیں آتی بعض لوگوں میں خداداد صلاحیت ہوتی ہے۔ وہ بات کو فورا
سمجھ لیتے ہیں یا پھر یوں کہہ لیں، ان پہ اللہ تعالی کا خاص فضل وکرم ہوتا ہے،
انہیں سمجھ آجاتی ہے۔ بعض لوگ پوری زندگی سمجھتے رہتے ہیں لیکن بات سمجھنا ان کے
بس کی بات نہیں ہوتی۔
میں کوشش کروں گا کہ آپ کو سمجھا سکون۔ آگے آپ
کے مقدر ہیں کہ بات سمجھ سکے یا نہیں۔
آئیے پہلا سبق بتاتا ہوں
سب سے پہلی بات جو سمجھنے والی ہے، وہ ہے مزاج
اور خلط میں فرق سمجھنے والی بات
خلط ۔۔۔آسان
الفاط میں تو بات کچھ یوں ہے حقیقت میں دونوں لفظ ایک ہی ہیں ۔ لیکن اصطلاح میں
علیحدہ علیحدہ استعمال ہوتے ہیں۔ خلط جمع اخلاط یعنی جن سے انسان تخلیق ہوا وہ مادے ہیں۔ قدیم طب میں ان کی تعداد چار سمجھی
جاتی ہے اور یہ وہ مادے ہیں جن کی مقدار کم یا زیادہ ہے یعنی یہ برابر مقدار میں
جسم انسانی میں موجود نہیں ہیں۔ ان میں کوئی مادہ زیادہ مقدار میں ہے تو کوئی کم
مقدار میں ہے۔ آپ کو بتا رہا تھا چار مادے جنہیں طب قدیم تسلیم کرتی ہے کہ ان سے
انسان تخلیق ہوا ہے۔
1۔ آگ
2۔ ھوا
3۔ مٹی
4۔ پانی
یہ سب نظریات اس دور
کے ہیں جب ھہارے پاس تجزیہ اور تجربہ کرنے کے لئے وسیع ذرائع نہیں تھے جتنے اس وقت
ہیں۔ اب ھم آگ ۔۔ھوا۔۔ مٹی ۔۔پانی ۔۔کا با آسانی تجزیہ کر سکتے ہیں۔ اب ہم سب سے
پہلے مٹی کو لیتے ہیں۔
مٹی۔۔ جتنے بھی
نباتات معدنیات ہیں خود ہی سوچ لیں سب ہی مٹی سے ہیں نا؟
کیا آپ سمجھتے ہیں جس
انسان کو اللہ تعالی نے اشرف المخلوقات بنایا ہے کیا کسی ندی کنارے سے یا عام ہی
مٹی لے کر بنا دیا؟ نہیں قطعی نہیں بلکہ اللہ ﷻ نے
پوری کائینات جس جس ذرے سے تخلیق کی ہر اس ذرے کا ذرہ انسانی تخلیق میں لگایا یعنی
جتنی کائینات پوری ہے۔ اتنی کائینات ایک انسانی جسم کے اندر بھی موجود ہے۔ ایک بات
اچھی طرح سمجھ لیں ، اس وقت تک دنیا میں کوئی بھی سائینسدان ڈاکٹر یا طبیب یہ دعوہ
نہیں کرسکتا کہ اس نے پورے انسانی جسم میں لگے تمام نظاموں کو سمجھ لیا ہے قطعی
نہیں بلکہ یہ سمجھ لیں کچھ نظامات کے بارے میں اللہ تعالی نے انسان کو علم دے دیا ہے،
بہت کچھ کے بارے میں ابھی تک کسی کو بھی
پتہ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ایک سیل کی پوری تشریح ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی آج تک
معلومہ جتنے بھی ایلیمنٹ یا عنصر جو انسانی جسم کے اندر پاۓ
گئے ہیں ان کی تعداد غالبا ایک سو بارہ ہے۔ یا ممکن ہے کچھ زیادہ ہو چکے ہوں۔ یہ سب مٹی کی شکل
ہیں۔ ان سب کو آپ مٹی کہہ سکتے ہیں ۔ میری
بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کو دلائل سے بتا سکوں کہ مٹی ایک مفرد چیز کا نام
نہیں ہے، بلکہ مرکب ہے اسی طرح ہوا کے بارے میں بھی آپ جانتے ہی ہیں کہ وہ بھی
مرکب ہے جو انسانی جسم میں موجود ہے اور کچھ نہیں تو دو کا تو یقین آپ کو ہے ہی
ایک آکسیجن دوسری کاربن ڈائی آکسائیڈ جس میں آپ آکسیجن کو زندگی سمجھتے ہیں۔ اپنی
غذا سمجھتے ہیں جس کے بغیر آپ پانچ منٹ بھی زندہ نہیں رہ سکتے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ
کو آپ فضلہ یا موت سمجھ لیں کیا آپ جانتے ہیں ایٹم بم سےلوگ کیسے مرتے ہیں، نہین
جانتے تو سمجھیں۔۔ ایٹم بم سے موت ہونے کا جو سب سے اہم عمل ہے وہ ہے فضاء میں سے
آکسیجن کا ختم کرنا۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ باقی تمام عمل آکسیجن کے ختم ہونے
سے پیداہوتے ہیں۔ ایٹم بم جب پھٹتا ہے تو بہت وسیع رقبے میں یکلخت آکسیجن کو جلا
کر ختم کردیتا ہے۔ جس سے آگ کا ایک بہت بڑا گولا بنتا ہے اب کچھ لوگ آکسیجن کی کمی
سے کچھ اس آگ سے باقی عمارتیں اور لوگ جب فضا میں بہت بڑے حصہ میں آکسیجن جل جانے
سے خلا بنتا ہے۔ جسے بیرونی ہوا پُر کرنے کے لئے تیزی سے اندر داخل ہوتی ہے۔ اب اس
سے دھماکہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ باقی ہوا کے پریشر سے عمارتیں گر جاتی ہیں۔ تابکاری
کا عمل بعد میں ہوتا ہے۔ جس سے باقی مانندہ لوگ بھی جاتے رہتے ہیں۔ میرا مقصد یہ تھا
ہوا بھی مرکب ہے۔ جو انسان کی ضرورت ہے اب سانس لیتے وقت صرف آکسیجن ہی انسانی جسم
میں نہیں جاتی کچھ اور بھی گیسیں جاتی ہیں۔
پانی کی تفصیل تو ایک چھوٹا بچہ بھی جانتا ہے H2O یعنی دو گیسوں کے ملاپ سے پانی بن جاتا ہے۔ یہ بھی ایک مرکب ہے ان تشریحات کا جو مقصد ہے وہ
یہ ہے تخلیق میں بظاہر ہمیں چند ایک اشیاء ہی نظر آتیں ہیں جبکہ ایسی بات نہیں
انسانی جسم ایک بہت ہی بڑی تخلیق ہے اور بے شمار اجزاء کا مرکب ہے۔ جسے جدید نظریات
نے بہت سوچ سمجھ کر تین حصوں میں بانٹ دیا ہے۔ جن میں ایک حصہ بلغم کا ہے ہر رطوبت
رکھنے والا مادہ بلغم سے متعلق ہے۔ اسے انسانی جسم میں سٹور کہہ لیں یا رہنے کی
جگہ یا گھر کہہ لیں دماغ ہے ۔
باقی اگلی قسط میں

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know