قسط22 نمبر ۔تشخیص امراض وعلامات
کیمیائی عمل chemical action ،مشینی عمل اور بہترین ھاضمہ کے لئےنسخہ
جب اللہ تعالی نے
کائینات تشکیل دی پھر انسان کو پیدا فرمایا تو ساتھ ہی دو طاقتیں سامنے آئین جو
انسان کے لئے امتحان بنی ایک طاقت حق کی تھی ایک باطل کی اور انسان کو مکمل آزادی
دے دی گئی کہ ان میں سے جو چاہے راستہ اختیار کر لے۔ اللہ تعالی نے ساتھ ہی بتا بھی دیا کہ اگر میری
طرف آۓ گا تو سیدھا اور سچائی کا راستہ ہے۔ اچھے اور نیک عمل مثبت سوچ میری طرف کا راستہ ہے۔ اس سے جنت کی بشارت دی گئی۔ دوسرا راستہ منفی
رویہ بداعمال یعنی برائی کا راستہ باطل کا عمل اور بشارت جہنم کی ملی۔ اب آپ کے سامنے معلومہ تاریخ بھی ہے۔ اللہ تعالی
کی بھیجی کتاب مقدس قرآن مجید بھی ہے ۔ قوموں کا اور انسانوں کے رویوں کے بارے میں
آپ کو علم بھی ہے کہ کچھ نے باطل کا راستہ اپنایا اور کچھ نے حق کا راستہ اپنایا۔ میری مراد یہ ہے کہ انسان کے اندر اور باہر دونوں
صورتیں موجود ہوتی ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ جسمانی اور روحانی لحاظ سے غلبہ کس کا رہا۔
آپ کو ایک بات مضمون کی بابت یہ بھی بتاتا
چلوں ، میں اپنے مضمون میں ایک بحث جو کہ روح طبعی روح نفسانی اور روح حیوانی پہ
اور پھر نفس پہ بحث نفس امارہ نفس لوامہ نفس مطمئنہ پہ نہیں کروں گا۔ لیکن ان کا جاننا از حد ضروری ھے ۔ میرا آج
ارادہ ہر صورت مشینی اور کیمیائی تحریک پہ بحث کا ہے ۔ تو مختصر کرتے ہوۓ
سیدھے موضوع پہ چلتے ہیں۔۔۔
صدور افعال بدن کے لئے
ہر مفرد عضو کی دو طرح کی ہی صورتیں پیدا ہوتی
ہیں یا آپ یوں سمجھ لیں بدن انسانی میں موجود ہر خلط میں دو صورتیں پیداہوتی ہیں۔
1۔کیمیائی عمل chemical action
2۔ مشینی عمل mechanical action
یعنی جو بھی چیز ہم
کھاتے ہیں وہ اندرونی تغیرات اور استحالات کے بعد ایک سیال کیمیائی مواد کی شکل میں
جسم میں موجود ہوتا ہے اور ہر مفرد عضو اپنی ضرورت کے مطابق ان کیمیاوی مادوں سے
اپنا رزق حاصل کرتا ہے۔ ان غذائی مادوں سے
مسلسل غذا حاصل کرکے اپنے اپنے فعل یا کام سرانجام دیتے ہیں۔ یہ اس عضو کی کیمیائی تحریک ہے۔ اس تحریک میں عضو اپنی متعلقہ خلط کو خون سے
حاصل کرکے بدن میں جمع کرتا رہتا ہے۔ جس
سے پورے بدن پر اسی خلط کی کیفیات کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ اسی سے متعلقہ علامات کا
ظہور ہوتا جاتا ہے۔ یاد رکھیں جتنی کسی
مفرد عضو کی خلط بدن میں بڑھتی جاۓ گی۔ اتنی ہی اس عضو میں قوت آۓ
گی اور اپنے افعال کو تیز تر
کرتا جاۓ گا۔
اگر یہ کیمیائی عمل
مسلسل بڑھتا ہی چلا جاۓ تو ایک وقت آۓ
گا کہ بدن میں رطوبات اور کیمیاوی مواد کا تناسب ناموزوں ہو جاۓ
گا۔ جس کی وجہ سے دیگر اعضاء کے افعال متاثر ہونے شروع ہو جائیں گے۔ یہ ایک ناگوار اور ناقابل برداشت صورت پیدا ہوجاۓ
گی اور ہر عضو
خود بھی اس کو برداشت نہیں کرسکے گا۔ جب
عضو اس صورت کو برداشت نہیں کرے گا تو وہ عضو مشینی طور پر متحرک ہو کر اس خلط کو
خارج کرنا شروع کردے گا۔ یہ اس عضو کی
مشینی تحریک ہو گی۔
ہماری غذا میں ہر جز
کے اندر کیمیائی قوت موجود ہوتی ہے۔ جو ضرورت افعال کے تحت مشینی قوت میں تبدیل ہوتی
رہتی ھے۔ کیمیاوی تحریک میں تغذیہ ہوتا ہے
اور بدن کے فضلات کا اخراج مشینی تحریک میں ہوتا ہے۔ جس سے بدن کی رطوبات کا
کیمیائی تناسب اور خلطی ترکیب مناسب اور موزوں رہتی ہے یا رہے یہ دونوں افعال بھی
خودکار ہیں۔ جو ضرورت بدن اور ماحول جسم
کے مطابق سرنجام پاتے ہیں۔ صحت کی حالت میں
مسلسل بدن کا تغذیہ پاتے رہنا ضروری ہے اور مشینی طور پر تنقیہ اور تصفیہ کرتے رہنا
زندگی کا تسلسل ہے۔
بہترین ھاضمہ کے لئے
سماک دانہ۔زیرہ سفید ۔ھلیلہ سیاہ ۔نمک سیاہ ۔اجوائن دیسی ۔نوشادر۔برابر وزن پیس لین آدھا ماشہ کھا لین پھر بکرے جانے اور یہ سفوف جانے اللہ اللہ تے خیر صلا
(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know