قسط نمبر 6--تشخیص مزاج وتشخیص امراض
﷽
ذائقہ اور زبان سے مزاج کی پہچان
ذائقہ اور زبان۔۔۔۔
یادرھے ویسے تو زبان ایک عضلاتی عضو ھے اور اللہ تبارک تعالی نے عین اس مقام پہ اسے لگایا جسے آپ غذائی دھلیز کہہ سکتے ہیں،
یعنی اس سے ٹکراۓ بغیر کوئی بھی دوا غذا آپ کے جزو بدن نہین بن سکتی۔
اب یار دوستوں نے دوا کوتو کیپسول میں بند کردیا کہ ذائقہ محسوس نہ ھو لیکن سچ یہ ہے، کیپسول معدہ میں کھلنے کے بعد بھی ذائقہ زبان کو منتقل ضرور کرتا ھے۔
اب قدرت نے اس کے ذمہ کچھ اور بھی کام لگاۓہیں، جس میں اہم ڈیوٹی غذا کو چبانے میں مدد دینا چوسنے چاشنی لذت محسوس کرنا حیران کن بات یہ بھی ہے، کہ اگر آپ ہزاروں لاکھوں ذائقے چکھتے ہیں، ہر ایک کا علیحدہ علیحدہ محسوس کروانا بھی اسی کی ذمہ داری ھے۔ بے شک یہ عضلاتی عضو ھے، لیکن اعصابی اور غدی ذائقے بھی محسوس کرنا اسی کی ذمہ داری ھے۔
اگر آپ تھوڑا سا بھی اپنے ذھن پہ زور دیں گے تو سوچیں ھے کوئی دنیا میں کوئی ایسی مشین جسے انسان نے تیار کیا ھو اور اتنے ذائقوں میں تفریق کر سکے یقینا آپ کا سر نفی میں ھی گھومے گا ۔
صرف اللہ ﷻ نے آپ کو ایسی مشین عطا کی اب انسان ھے کہ اس کا شکر گزار ھی نہیں ۔
اب مزید سنیں یہ وہ مشین ھے، جس کا وزن تو چھٹانک بھر بھی نہیں لیکن آپ اس کے بغیر متکلم ھو ھی نہیں سکتے اپنا مدعا بیان ھی نہیں کرسکتے۔ اب اس زبان سے چاھیے تو یہ تھا کہ ھم اس زبان سے رب کائینات کو ھر وقت یاد کرتے اس کی تعریف اور حمد ثنا میں رھتے لیکن ھم نے سواۓ جھوٹ بداخلاقی گالم گلوچ کے اس کا اور استعمال کرتے ھی نہیں۔
ھان اگر یہ مفلوج ھو جاۓ گفتگو کرنے کے اھل نہ رھے تو پھر اللہ بھی یاد آتا ھے اس کی رحمت بھی یاد آتی ھے کیوں نہ ھم پہلے ھی انسانیت کے دائرے میں رھیں۔
میں بتا رھا تھا کہ ایک عضلاتی عضو ھے لیکن زبان کی اوپری سطح پہ ایک بلغمی مادے کی جھلی ۔۔ میوکس ممبرین کے استر سے ڈھکی ھوتی ھے اب اس کے ساتھ دماغ کے پانچویں عصب سے نکلنے والی میں شاخیں زبان پہ پھیلی ھوتی ھیں۔ ان میں سے دو تو ذائقہ کا احساس کرتی ہیں، اور ایک زبان کے نچلے حصہ کے عضلات میں پھیل کر اس کو حرکت کی انگیخت دیتی ہیں۔
اس کے ساتھ زبان پہ چھوٹے چھوٹے ابھار ھوتے ہیں، جو حقیقت میں غدی خلیات یعنی ایپی تھیلیل سیلز کے مجموعے ھوتے ہیں یاد رکھیں انہی میں حسی اعصاب کی شاخیں آکر ختم ھوتی ھیں، جن کی تحریک کے ذریعے دماغ ذائقہ کا احساس کرتا ھے اب ذائقہ کا انحصار اس بات پہ ھے کہ اعصاب متحرک ھوں اور کوئی مہیج ان کو آکر چھوۓ جو یا تو خود ھی محلول حالت میں ھو یا مقامی غدد سے نکلنے والی رطوبات سے منہ میں حل ھو کر محلول بنے اب آپ کو اس بات کا پتہ چل گیا ھو گا کہ ذائقہ کا احساس اعصابی تحریک سے ھوتا ھے۔
اب بات کرتے ہیں مختلف مزاجوں میں کیا ذائقے اور چہرے یا بدن پہ کیا علامات ظہور ھوتی ہیں۔
Blue Sky Link: motebeshifa.bsky.social
whatsapp Channal Link: مطب شِفا
Youtybe Channel Link: moteb_e-shifa
(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)
باقی اگلی قسط میں----

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know