Moteb E Shifa (مطب شفا)

جمعرات، 28 نومبر، 2024

قسط نمبر 25۔ تشخیص امراض و علامات، کھار، ترشی، نمک، تحریک، تسکین، تحلیل

 قسط نمبر 25۔  تشخیص امراض و علامات 



پچھلی  پوسٹ میں بحث انسانی نظام پہ آفاقی اصولوں کے تحت ہوئی۔

آج کے مضمون میں تحریک تحلیل اور تسکین کو سمجھتے ہیں۔ میرا کام یہ ہے کہ آپ کو عام فہم اندازمیں یہ تینوں انداز الگ الگ تشریح کرکے بتاؤں۔ سمجھنا آپ کا کام ہے۔

 

لیکن اس سے پہلے تھوڑی بات سابقہ مضمون پہ ۔۔۔

 میں نے آفاقی نظام میں یہ بات سمجھائی تھی تین ہی زمانے ہیں۔ وقت بھی تین ہی ہیں۔ اسی طرح انسانی جسم کے اندر بھی وہی نظام بتایا تھا ۔تین عضو رئیس ہیں۔ جن کے ماتحت باقی تمام جسم کے اعضاء ہیں۔  ہان ان کے اپنے اپنے کارندے ضرور ہیں۔ جو تعمیر ترقی صحت مرض جیسے فعل سرانجام دیتے ہیں۔ یاد رکھیں دنیا میں تین ہی قسم کے زہر انسانی جسم میں پائے جاتے ہیں۔ جن کا تعلق صحت مرض سے ہے اور تین ہی قسم ادویہ ہیں چوتھی قسم کی کوئی دوا صحت کے لئے نہیں ہے۔سب طلا تین ہی مزاجوں میں آئیں گے۔ تو اللہ کے بندو اتنی مصیبت کس لئے اٹھاتے ہو۔

 اب مضمون کو آگے لئے چلتے ہیں تو دوستو غذا بھی صرف تین ہی قسم کی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اب سنین وہ زھریں ،وہ دوائیں اوروہ غذائیں یہ ہیں۔

 ١۔کھار

 ٢۔ترشی

٣۔۔نمک

یاد رکھین دنیا میں تین ہی چیزیں کم وبیش پائی جاتی ہیں اور ان کے خواص پہ حاوی ہونا پوری کائینات پہ حاوی ہونا سمجھ لیں جو انسان ہو نہیں سکتا ۔اب ان میں ہی تحریک تسکین یا تحلیل کا عمل ہوتا ہے۔ وہی زندگی بھی ہے وہی موت بھی ہے۔

 

ھمارا موضوع مرض کو سمجھنا ہے تو مرض ھمیشہ اس وقت پیدا ھوتی ھے جب جسم کے حیاتی مفرد عضو کے فعل میں خرابی واقع ھو جاۓ تو یاد رکھیں تین حالتیں آپ کے سامنے آئیں گی۔

 نمبر١۔۔۔ عضو کے فعل میں تیزی پیدا ہو جاۓ جس کو افراط فعل کہتے ہیں یہ تحریک ہو گی۔

نمبر٢۔ عضو کے فعل میں سستی پیدا ہوجاۓ جس کو تفریط کہتے ہیں۔ اسے ہم تسکین کہتے ہیں۔

نمبر٣۔ عضو کے جسم میں ضعف پیدا ہو جاۓ تو اس کو تحلیل کہتے ہیں۔

 

 اب آپ کو تشریحا سمجھاتا ہوں۔

تحریک۔۔۔۔۔تحریک یہ ہے کہ عضو اپنی موافق و متعلقہ غذا سے مسلسل تغذیہ پاکر قوت حاصل کرکے اپنے افعال تیزی سے سرانجام دینے لگے یا پھر کسی مہیج خراش کنندہ یا سوزش کنندہ زہریلے فاسد مادے سے متاثر ہو کرتیزی کے ساتھ اپنا فعل صادر کرنے لگے۔

اب ذرا بات کو سمجھیں ۔اگر آپ کے بدن میں مسلسل بلغمی مادہ ہی بنتا جارہا ہے تو آپ کے مفرد عضوا عصاب تغذیہ پاکر قوت حاصل کرتے جائیں گے۔ اب یہ بات لازم ہے جس کے اندر قوت ہو گی وہ اپنا کام تیزی سے سرانجام دے گا ۔

اب ایک دوسری بات پہ بھی غور کریں اب یہ بات بھی یقینی ہے کہ بدن میں لازمی طور پہ بلغم کا ہی غلبہ ہو گا تو یہ بات یقینی ہے خلط بلغم سے متعلقہ علامات کا ہی ظہور آپ کے بدن پہ ہو گا۔

اسی طرح اگر خلط سودا جب پیدا ہو گی تو اس کی علامات کا ظہور سردی خشکی پیدا ہوگی۔ اسی طرح خلط صفرا پیدا ہو کر جسم میں حرارت کو بڑھا دے گی اسے تحریک کہتے ہیں۔

 

تسکین۔۔۔حالت تسکین اس حالت کو کہتے ہیں جب ایک عضو اپنے سے پچھلے عضو کی تحریکات کو قبول ہی نہ کرے اور نہ ہی سگنل وصول کرے۔ سچ یہ ہے اس کے Receptars بند ہوجاتے ہیں ۔جس کی وجہ سے اس مفرد عضو کا فعل سست ہوجاتا ہے ۔

 

تحلیل۔۔۔تحلیل اس حالت کو کہتے ہیں جب ایک عضو حالت فساد کو ٹھیک یا درست کرنے کے لئے مسلسل کوشان رہے چاہے اس کا اپنا ککھ نہ رہے ۔

 باقی اگلی قسط میں


(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know