تشخيص امراض وعلامات
۔۔۔۔۔قسط نمبر 28
دل کا تعارف:
اب بات کرتے ہیں دل
کی جس پہ سابقہ پوسٹ کا خاتمہ ہواتھا۔
لمبائی پانچ انچ،
موٹائی اڑھائی انچ، مردوں میں اور وزن مردوں میں ڈیڑھ پاؤ سے سوا پاؤ تک ۔عورتوں میں
ایک پاؤ سے ڈیڑھ پاؤ تک ہوتا ہے۔ دوران خون کا مرکز دل ہے۔ مخروطی شکل کا جوفدار
عضلاتی عضو ہے۔ یہ اپنے غلاف میں ملفوف سینے میں دونوں پھیپھڑوں کے درمیان ہوتا ہے۔
یہ ہے دوستو دل کا تعارف۔
دل کی بناوٹ:
مزے کی بات ہے دل
واحد عضو ہے جو بڑھاپے تک بڑہتا رہتا ہے۔ دماغ چالیس سال کے بعد گھٹنا شروع ہوجاتا
ہے۔ لیکن یہ بڑہتا رہتا ہے۔ اس کے اندر کی جانب ایک جھلی لگی ہوتی ہے جو شریانوں
کی اندرونی جھلی کے ساتھ ملی ہوتی ہے۔ اسے طبی زبان میں غشا مستبطن القلب کہتے ہیں
اور آپ انگریزی میں اسے انڈوکارڈیم کہتے ہیں۔
دل کے حصے
دو ہوتے ہیں۔ لیکن خانے چار ہوتے ہیں۔ اب بات کو سمجھیں جو دوحصے ہوتے ہیں ان میں
سے ایک کو دایاں اور دوسرے کو بایاں حصہ کہتے ہیں۔ ان دونوں حصوں کے درمیان دیوار ہوتی
ہے۔ علیحدہ علیحدہ رکھنے کے لئے ۔۔۔اب ان دونوں حصوں میں دو دو خانے بنے ہوۓ
ہیں۔ ان میں ایک خانہ چھوٹا اور ایک خانہ سائز میں بڑا ہوتا ہے۔
اب اوپر والا خانہ
چھوٹا ہوتا ہے۔ دوستو اب اس کو طبی زبان میں اذن القلب یعنی دل کاکان کہتے ہیں اور
انگریزی میں آریکل کہتے ہیں۔ اب نچلے اور موٹے یعنی بڑے خانے کو طبی زبان میں بطن
القلب اور انگریزی میں وینڑیکل کہتے ہیں۔ دائیں طرف کے دونوں چھوٹے اور بڑے خانے
ایک سوراخ کے ذریعے ملے ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں ان کے درمیان خون سیاہ ہوتا ہے۔ اب
بائیں طرف کے دونوں خانے بھی ایک سوراخ کے ذریعے سے آپس میں ملے ہوۓ
ہوتے ہیں۔ یادرکھیں ان کے درمیان سرخ خون ہوتا ہے۔
اب ان خانوں کے
درمیان ایک قسم کی کواڑیاں لگی ہوتی ہیں۔ ان کی خوبی یہ ہے۔ یہ صرف ایک طرف کو ہی
کھلتی ہیں۔ ان سے خون گزر کر دوسرے خانے میں جاتا ہے۔ لیکن مجال ہے جو خون کو واپس
جانے دیں۔ ایک ذرہ برابر بھی خون واپس نہیں لوٹتا اگر خون دباؤ دے کر واپس جانے کی
کوشش بھی کرے تو یہ بند ہوجاتی ہیں۔ یہ خوبی ہے ان کواڑیوں کی۔
دل کا اصل کام:
اب دل کا اصل
کام یہ ہے کہ وہ اپنی انقباضی حرکت سے خون کو دھکیل کر شریانوں میں پہنچاتا ہے۔ جو
پورے بدن کی سیر کرتا ہے۔ اب سوال اٹھتا ہے کہ دل خون دھکیلتا کس طرح سے ہے۔ یہ اس
طرح ممکن ہوتا ہے کہ دل کی عضلات سے تعمیر شدہ دیواریں پے درپے سکڑتی اور پھیلتی رہتی
ہیں۔ جس سے دل متواتر سکڑتا اور پھیلتا رہتا ہے۔ چنانچہ دل کے دونوں اذن ایک ہی
وقت میں پھیلتے ہیں اور دونوں بطن ایک ہی وقت میں سکڑتے ہیں۔
جب یہ دونوں اذن پھیلتےہیں
تو یادرہے دائیں اذن میں اجوف ساعد اور نازل وریدوں کے ذریعے جسم کا کثیف اور
سیاھی مائل خون آتا ھے اور بائین اذن میں پھیپھڑوں
کی وریدوں کے ذریعے سےصاف شدہ خون آتا ھے۔
پھر دائیں اذن کا
کثیف خون درمیانی سوراخوں کے ذریعے دائیں بطن میں اور بائیں اذن کا لطیف خون بائیں
بطن میں چلاجاتا ھے۔ اب جب دونوں بطن سکڑتے ہیں تو دائیں بطن کا کثیف خون یعنی گندہ خون یا
کاربن ملا خون بذریعہ شریان ریوی پھیپھڑوں میں صفائی کے لئے جاتا ہے اور بائیں بطن
کاخون بذریعہ شریان اعظم یعنی اے آرٹا سے تمام بدن میں پرورش کے لئے چلاجاتا ھے۔
یاد رکھیں دل کی یہ
سکڑنے اور پھیلنے کی یہ حرکت ایک لمحہ سے بھی کم عرصہ میں مکمل ھوجاتی ھے۔ دل کی ہر سکڑنے کی حرکت میں تقریبا ڈیڑھ چھٹانک
خون شریانوں یا ورید شریانوں میں چلا جاتا ھے۔
یہ تھی مختصر تشریح
دل کے فعل اور بناوٹ اور کام کے بارے میں اب تھوڑی وضاحت کہ جب دل سکڑتا ھے تو کیا
شریانیں بھی اسی وقت سکڑتی ہیں یا جب دل پھیلتا ہے توشریانیں اس وقت سکڑتی یا
پھیلتی ہیں۔ کب کس کا کیا عمل ہوتا ہے اس کی وضاحت اگلی قسط میں
(تحریر اُستاذُالحُکماء
جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know