Moteb E Shifa (مطب شفا)

اتوار، 1 دسمبر، 2024

قسط نمبر 29۔ تشخيص امراض ومزاج ١۔اعصابی ودماغی کمزوری ٢۔ آلات ہضم اور کبد کا ضعف ٣۔ قلب کی حالت

قسط نمبر 29۔ تشخيص امراض ومزاج 


بات ہورہی تھی شریان کے پھیلنے اور سکڑنے کی تو ایک مثال آپ کے لئے میرے ذہن میں آئی ایک پلاسٹک کے پائپ کو پانی کے نل کے ساتھ لگائیں اور یکلخت اس میں پانی چھوڑیں اور آپ دیکھیں گے پائپ میں پانی داخل ہوتے ہی پائپ نے پھولنا اور دباؤ سے جو کیفیت اس پائپ میں آپ کو نظر آۓ گی یہی سمجھ لیں جب دل سکڑتا ہے تو اس کا مقصد دباؤ یعنی پریشر سے خون کو آگے روانہ کرنا ہوتا ہے۔ اب یقینی بات ہے شریانوں میں خون داخل ہوگا تو وہ پھیلیں گی یعنی ثابت ہوا جب دل انقباضی حالت می ہوتا ہے تو شریانیں پھیلتی ہیں بات تو آپ کو سمجھ آگئی ہو گی۔ اب سمجھیں کہ حکماء متقدمین نے اس پہ کیا فرمایا ھے علامہ حکیم کبیرالدین نے اپنی کتاب النبض میں علامہ علاؤالدین قرشی کا قول نقل کیا ھے اور اسے درست قرار دیا یاد رہے متقدمین حکماء میں سے سب کے اپنے اپنے خیالات اور نظریات اس پہ موجود ہیں لیکن سب سے درست قرشی صاحب نے لکھا وہ فرماتے ہیں کہ قلب کے پھیلنے کے وقت شریانیں سکڑتی ہیں۔ جب قلب سکڑتا ہے تو شریانیں پھیلتی ہیں۔ اب وہ اس کی تشریح کچھ اس طرح کرتے ہیں۔جب قلب سکڑتا ہے تو روح اپنے شریانی خون کے ساتھ شریانوں کے طرف قہراً و جبراً دفع کرتی ہے اور دھکیلتی ہے۔ جس سے شریانیں پھیلنے پہ مجبور ہوجاتی ہیں اور یہ خون اس ترتیب سے آگے بڑھتا ھے کہ پہلے بڑی شریان سے چھوٹی شریانوں میں اور پھر چھوٹی شریانوں سے عروق شعریہ میں روانہ ہوتا ہے۔ جس سے شریان پھر اپنے اصلی حجم پہ آجاتی ہیں یعنی جب شریان سے خون آگے روانہ ہوتا ھے تو لازمی بات ھے شریان میں دباؤ کم ھوگا اور وہ اپنی پہلی پوزیشن پہ آجاتی ھے اب آگے لکھتے ہیں۔

خون اور روح کی اس روانگی میں قلب کے انقباض اور اس کے زورکےعلاوہ یہ امر بھی اعانت کرتا ھے کہ شریانوں کی لچکدار نالیاں جن سے خون دب کر آگے روانہ ہونے پہ مجبور ھوتا ھے اور پھر جب قلب پھیلتا ھے تو خون کی دوسری طرف متصلہ شریانوں اور رگوں سے خون اور روح دوڑ کر قلب کی طرف آتا ھے اور اس کے خلا کو بھردیتا ھے یہ عمل پچکاری یعنی مرزقہ سے نہایت مشابہت رکھتا ھے الغرض قلب کے پھیلنے کے وقت شریانیں سکڑتی ہیں اور سکڑنے کے وقت پھیلتی ہیں ۔ا سے ثابت ہوا نبض کی حرکت قلب کی حرکت کے تابع ھے۔۔۔۔ میرا خیال ہے قرشی کی لکھی بات آپ قطعی نہیں سمجھ سکے ہونگے کہ کیا لکھتا ھے یاد رکھیں سب سے درست بات لکھی بھی قرشی ہی نے ہے۔ لیکن یہ طبی الفاظ سمجھنا ہرایک کے بس کی بات نہیں ہے۔ اب آگے پڑھیں قرشی صاحب کیا فرماتے ہیں۔

کہ قلب کی حرکت اور اس کا انقباض وانبساط تو قلب کی ذاتی قوت سے وابستہ ھے جسکو اطبا  ء قوت حیوانیہ سے یاد کرتے ہیں۔ اگرچہ اس کی یہ قوت محرکہ دیگر امور سے بھی متاثر ہوا کرتی ہے۔

مثلا جب آنکھوں کے سامنے کوئی ڈراؤنی صورت آجاۓ تو دماغ واعصاب کے توسط سے قلب متاثر ہوتا ہے اور اس سے قلب کی حرکت میں ایک خاص تغیر آجاتا ہے یہی حال دیگر انفعالات نفسانیہ کا ہے۔

اسی طرح آلات ھاضمہ (جگر غدد) کے امراض واغراض سے اور دوسرے اعضاء کے دکھ درد سے بھی قلب کم وبیش متاثر ہوا کرتا ھے۔ چونکہ نبض کی حرکت قلب کے تابع ہوا کرتی ھے اس لئے ان تمام صورتوں میں قلب کےاثرات کے تناسب سے نبض کی چال بھی طبعی رفتار سے بدل جایا کرتی ھے۔

 

اب مسیح الملک حافظ اجمل خان صاحب کا قول:

فرماتے ہیں نبض بھی تشخیص کے لئے ضروری چیز ھے ۔ ڈاکٹروں کا یہ خیال غلط ہے کہ نبض سےسواۓ حالات قلب کے اور کچھ بھی معلوم نہیں کیا جا سکتا ساتھ ہی فرماتے ہیں اور یہ قول بھی غلط ہے کہ نبض سے سب امراض کا پتہ لگایا جا سکتا ہے بلکہ حق یہ ہے کہ ہر شخص اپنے تجربے کے موافق نبض سے امراض کی نوعیت معلوم کرسکتا ہے۔ بعض کو دس امراض کا تجربہ ہوتا ہے۔ اب بعض کو بارہ  کا اور بعض کو اس سے بھی زیادہ کا۔

اس کا انحصار مشق اور تجربہ پر ہے ۔ بلکہ بسا اوقات مریض کے بیان کی تردید محض نبض کی حالت سے ہی کی جاسکتی ھے۔

 

اب آگے فرماتے ہیں اگر نبض کی تین چیزوں پہ ہمیشہ دھیان رکھا جاۓ تو ہر مرض کی درست تشخیص ہو سکتی ھے۔

١۔اعصابی ودماغی کمزوری

٢۔ آلات ہضم اور کبد کا ضعف

٣۔ قلب کی حالت

دوستو یہ تھی سب سے درست بات اور یہاں سے ہی آہستہ آہستہ راز کھلنے شروع ھوۓ۔ اب ایک بات آپ کو بتا دوں حکیم حافظ محمد اجمل خان صاحب،  حکیم احمد دین لاھوری ، حکیم محمد ابراھیم نابینا صاحب ایک ہی زمانہ میں ھوۓ ہیں۔

 

 اب تشریح اگلی قسط میں کریں گے

(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)

( ہماری اس کاوش کو اپنے دوستوں میں ضرور شئیر کیا کریں۔)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know