Moteb E Shifa (مطب شفا)

جمعرات، 5 دسمبر، 2024

قسط نمبر33۔تشخيص امراض وعلامات، ١۔مقدار نبض ٢۔قرع نبض ٣۔زمانہ حرکت ٤۔قوام آلہ ٥۔زمانہ سکون ٦۔مقدار رطوبت ٧۔شریان کی کیفیت ٨ ۔وزن الحرکت ٩ ۔استواء اختلاف نبض ١٠ ۔نظم نبض

 

قسط نمبر33۔تشخيص امراض وعلامات

 


آج سے بحث نبض شروع ہو رہی ہے۔  جس کا بہت سے دوستو کو انتظار تھا اب نبض قدیم کی پہلے ہلکی پھلکی تشریح کریں گے۔  اس کے بعد جدید تشریحات پہ آجائیں گے۔

 

 اب طب یونانی میں نبض دیکھنے کے دس باتوں کو سامنے رکھا گیا ہے:

١۔مقدار نبض

  ٢۔قرع نبض

٣۔زمانہ حرکت

٤۔قوام آلہ

٥۔زمانہ سکون

٦۔مقدار رطوبت

٧۔شریان کی کیفیت

 ٨ ۔وزن الحرکت

 ٩ ۔استواء اختلاف نبض

١٠ ۔نظم نبض

اب ان دس میں مزید باریکیاں  یا تقسیم ہیں ۔

 

ان میں ہم نمبر١ مقدار نبض کو دیکھتے ہیں ۔

 

مقدار نبض:

1۔طویل۔ عریض ۔مشرف

2۔ طویل۔ معتدل۔ قصیر

3۔ عریض ۔ضیق ۔ معتدل

4۔ مشرف ۔ منخفض۔معتدل

اب اسی طرح نمبر٢۔۔ قرع نبض:

اب اسی طرح نمبر٢۔۔ قرع نبض بھی تین ہی قائدوں میں تقسیم ھے ۔

 

قوی ۔ضعیف ۔ معتدل

 

اب ترتیب سے سب کا لکھے دیتا ھون

نمبر ٣ ۔زمانہ حرکت:

 سریع ۔بطی ۔معتدل

 

نمبر٤۔ قوام آلہ:

 صلب۔لین ۔معتدل

 

نمبر5۔۔زمانہ سکون:

متواتر ۔متفاوت ۔معتدل

 

نمبر٦۔مقدار رطوبت:

ممتلی ۔خالی ۔معتدل

 

نمبر٧۔شریان کی کیفیت:

حار ۔بارد ۔معتدل

 

نمبر٨ ۔وزن حرکت:

خارج الوزن۔ردی الوزن ۔جیدالوزن

 

نمبر ٩۔استواء اختلاف نبض:

استواء ۔اختلاف

 

نمبر١٠۔نظم نبض:

اس میں تقسیم نہیں ہے۔

 

اب آپ خود ہی دیکھ لیں اتنی باریک تقسیم آپ کیسے یاد رکھ سکیں گے۔ یعنی دس شرائط نبض ہیں۔ جبکہ نظریہ مفرد اعضاء نے اس طویل مضمون کو سمیٹتے ہوۓ چھ شرائط نبض لکھ کر نبض کو مزید آسان کردیا۔

 

 اب نظریہ مفرداعضاء میں یہ شرائط کچھ یوں ہیں:

نمبر١۔۔۔مقام نبض ۔۔۔۔٢۔۔۔۔مقدار نبض ۔۔۔۔٣ ۔۔حجم نبض ۔۔۔٤۔۔رفتار نبض ۔۔٥۔۔قرع نبض ۔۔۔۔٦۔۔۔۔ قوام نبض

 

اب نظریہ میں مزید تقسیم کرنےکے بجائے اضافہ کرنے کی  بات کو مزید سمیٹا  اور مفرد نبض کی اقسام ہی تین کردیں۔ اب سوال پیدا ہوا کیوں؟۔۔۔تو دوستو اس لئے جب تمام قدیم اور جدید نظریات اس بات کو مانتے ہیں کہ اعضائے رئیسہ ہی تین ہیں۔ چوتھا کوئی عضو رئیس ہے ہی نہیں تو نبض کا تعلق بھی تو سیدھا سیدھا اعضائے رئیسہ سے ہی ھے اور اس بات کو جب قدیم علماۓ طب اور جدید علماۓ طب اس بات پہ متفق ہیں بلکہ ہر طریقہ علاج والے بھی اس بات پہ متفق ہیں کہ اعضائے رئیسہ دل دماغ اور جگر ہی ہیں۔  اب ایک صاحب علم جدید نے جناب حکیم راحت صاحب نے کچھ دلائل سے تلی کو بھی اعضائے رئیسہ میں شامل کرنے کی کوشش کی لیکن تجربات اور حقائق سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ اگر تلی کو جسم انسانی سے جدا بھی کردیا جاۓ تو انسان زندہ رھتا ھے۔  اس لئے تلی اعضائے رئیسہ نہیں ہو سکتی۔  اس پہ انشاءاللہ میں مضمون تفصیل سے علیحدہ سے لکھوں گا خیر ھم بات کررھے تھے دل دماغ اور جگر کی۔  تو دوستو مختصراٗ نبضوں کی تعداد بھی حقیقت میں تین ہی رہ گئی۔  

اس میں جس کا تعلق دماغ سے ھے اسے اعصابی کہا گیا۔

 جس کا تعلق جگر سے ھے اسے غدی کہا گیا۔

 جس کا تعلق دل سے ھے اسے عضلاتی کہا گیا۔

 اب ان کی تقسیم جب کی گئی جیسے میں نے پہلے قدیم شرائط کی کی ھے تو بات بڑی ہی مختصر کردی گئی اور بہت زیادہ آسانی پیدا کردی گئی۔ وضاحت اس طرح ہوئی کہ جب دل ایک مفرد عضو ھے اور اس کے خادم صرف دو ہیں۔ جن میں پہلا خادم ارادی عضلات دوسرا غیر ارادی عضلات تو نبض کی تقسیم بھی ان خادموں یا وزیروں تک ہی رہے دی جاۓ ۔ انہیں ہی کنٹرول ان کے اپنے مفرد عضو سے کرایا جاۓ وہ خواہ دوسرے مفرد عضو سے مدد لے۔

 اسی طرح جگر کے بھی دو ہی وزیر ہیں غدد جاذبہ ۔۔۔و۔۔۔غدد ناقلہ۔

 اسی طرح دماغ کے بھی دو ہی وزیر ہیں۔ حکم رسان اعصاب اور خبر رسان اعصاب ۔۔۔۔۔۔

 

ہاں یہ اپنا اپنا عملہ آگے رکھتے ہیں۔  جو جسم کا انتظام سنبھالتے ہیں۔  اب یہ کوئی ھمارے ملک کی کابینہ تھوڑی ھے جہاں سو وزیر ہوں۔ بھئی یہ اللہ تعالی کا بنایا کارخانہ نظام ھے ۔ جہاں تین بادشاہ اور چھ وزیر انسانی جسم کا وسیع نظام سنبھالے ھوۓ ہیں۔

 تو دوستو بات تو بادشاہوں تک تھی اگر آپ تھوڑا آگے قدم اٹھاتے ہیں تو بات وزیروں تک رھے گی۔  تو دوستو اس لئے نبضیں یقین جانین چھ ہی رہتی ہیں۔  لیکن میں کچھ تشریحات قدیم نبض سے شروع کروں گا۔  جسے جدید نبض کے تحت آپ کو سمجھاؤں گا۔

 

  اب سب سے پہلے ہم بات کریں گے ۔ نمبر ایک یعنی مقدار نبض کی اوپر نقشہ سے دیکھیں۔

مقدار نبض۔۔۔۔مقدار نبض میں تین تقسیمیں تھیں۔  طویل ۔۔۔عریض ۔۔مشرف کی تو پہلے طویل کی بات کرتے ہیں۔

 

طویل ۔۔۔اس کی بھی تین تقسیمیں ہیں

1۔طویل

2۔قصیر

3۔ معتدل

 

 

طویل  کی وضاحت:

یہ وہ نبض ھے جو اعتدال کی نسبت لمبائی میں زیادہ محسوس ھو۔  یعنی چار انگلی یا اس بھی زیادہ محسوس ھوتی ھو تو دوستو یہ نبض جسم میں حرارت بخار اور ورم کا پتا دیتی ہے۔  جبکہ جدید نظریہ میں اسے عضلاتی نبض کہتے ہیں۔

 

2۔ قصیر نبض کی وضاحت:

یہ نبض طویل کے بالکل الٹ ھوتی ھے۔ قصیر یعنی چھوٹی نبض تو لازمی بات ھے۔  اظہار بھی بالکل طویل نبض کے الٹ ہی کرے گی یعنی جسم میں حرارت کی کمی ظاھر کرتی ھے۔  جو تپ لرزہ خون کی کمی یعنی قلت الدم اندرونی زخم اور وجع القلب یعنی دل کے درد کی طرف اشارہ کرتی ھے۔  اب جدید کے مطابق یہ نبض اعصابی ھے۔

 

معتدل نبض کی وضاحت:

یہ نبض طویل اور قصیر کے بالکل درمیان والی نبض ھے یعنی نہ ہی لمبی نہ ہی چھوٹی یعنی اعتدال کا اظہار کرتی ھے ۔ یہ نبض جدید کے مطابق غدی ھے۔

 

اب تھوڑی تشریح اضافی۔۔۔

جب آپ نبض پہ چاروں انگلیوں کے پورے جوڑ کر نبض پہ رکھتے ہیں۔ ہاں یہ بات بھی یاد رکھیں، نبض آپ نے اپنی انگلیوں کے پوروں سے دیکھنی ہے نا کہ پوری انگلیاں نبض پہ رکھ کے کلائی نہیں پکڑنی۔

جب چاروں پورے آپ نبض پہ رکھیں گے اگر نبض کی ٹپکن چاروں پوروں تک یا اس سے طویل محسوس ھو تو نبض طویل ھے۔

  اگر نبض دو تا تین انگلیوں تک آتی ھے تو نبض قصیر ھے۔

 نبض مریض کی کلائی پہ انگوٹھے کے سائیڈ بالکل ساتھ ہی نبض کی ٹپکن محسوس ہوتی ہے اسی جگہ سے نبض دیکھنی ھے۔

 

 انشاءاللہ باقی مضمون اگلی قسط میں اور یہ بھی امید ھے آپ کو اس طرح نبض کی تشریح پسند آئی ھو گی۔

 

 

(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)

 

(ہماری اس کاوش کو اپنے دوستوں میں ضرور شئیر کیا کریں)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know