Moteb E Shifa (مطب شفا)

جمعہ، 6 دسمبر، 2024

  قسط نمبر 34۔تشخیص امراض وعلامات

 مقدار نبض کی تشریحات، نبض دیکھنے کا طریقہ

آج ھم پہلے عریض سے شروع کرتے ہیں۔

 

عریض ۔ ۔یہ وہ نبض ہے جس کی چوڑائی صحت مند شخص کی نبض سے زیادہ ہو۔  آپ جانتے ہی ہونگے عریض کے لفظی معنی بھی چوڑائی کے ہیں۔

اس نبض میں آپ کو رطوبت کی کثرت اور شدید اورام یعنی ورموں اور انتہاۓ تپ کی طرف اشارہ کرتی ھے اور آپ اسے نظریہ مفرداعضاء کے حساب سے اعصابی نبض کہتے ہیں۔

 

نبض ضیق:

ضیق نبض۔۔ضیق بمعنی تنگ یا باریک ہوتے ہیں۔

یہ وہ نبض ہے جو ایک تندرست شخص کی نبض کی نسبت چوڑائی میں کم ہوتی ہے۔جس سے رطوبت کی کمی پر استدلال کرتی ھے۔

ایسی نبض تپ محرقہ ٹائیفائڈ، التہاب ،باریطون،  ذات الجنب کی علامات کو ظاہر کرتی ہے۔  نظریہ مفرداعضاء کے حساب سے یہ نبض عضلاتی ہے۔

 

معتدل نبض :

عریض اور ضیق کے درمیان والی نبض یعنی نہ ہی زیادہ موٹی یا چوڑی ہو اور نہ زیادہ باریک یعنی تنگ نبض ہو۔  اب درمیان والی معتدل کہلاتی ہے اور اعتدال آپ صحت کو کہہ سکتے ہیں۔

اب ہلکی سی تشریح

اب بات سمجھ لیں۔ جس طرح طویل نبض حرارت پر دلالت کرتی ہے اسی طرح عریض نبض رطوبت پہ دلالت کرتی ہے ۔ اب نبض دیکھنے کا طریقہ یہ ہو گا کہ طبیب چاروں انگلیاں عمودًا نبض یعنی شریانِ کلائی کھڑا کردے ۔ پھر انگلیوں کے پوروں سے نبض کااحساس کرے۔  اگر نبض کی چوڑائی طبیب کی انگلی کے پورے کی نصف چوڑائی سے زیادہ ہو تو سمجھ لیں یہ نبض عریض ہے۔  اگر نصف پورے سے کم ہے تو نبض ضیق ہے۔ اگر نصف پورے تک ہی ہے تو نبض معتدل ہے۔ امید ہے بات آپ کی سمجھ میں آگئی ہو گی۔

نوٹ۔۔۔۔۔ایک اہم بات کی طرف نشاندہی کردوں میں دیکھتا ہوں کہ اکثر اطباء حضرات اور مریض حضرات بھی ایک نفسیاتی مسئلہ میں الجھے ہوۓ ہیں۔ یہاں ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ امراض کے نام ایلوپیتھی طرز یعنی انگریزی میں لکھتے ہیں۔ یہ بات میری نظر میں خوداعتمادی اور طب پہ یقین میں کمی کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایسی باتوں سے پتہ چلتا ہے کہ بندہ انگریزی سے شدید متاثر ہے۔ لیکن اسے انگریزی آتی بھی نہیں ہوتی۔  ایسا ہرشخص میری نظر میں ہمیشہ ادھورا رہتا ہے۔ نہ یہ چیل بنے گا نہ ککڑ۔۔۔اپنی زبان پہ اعتماد کریں۔ دنیا کا ہر شخص ہمیشہ اپنی ہی زبان مین اچھا مدعا بیان کرسکتا ھے۔  میں آپ کو بیماریوں کے نام طبی زبان میں ہی بتاؤں گا۔ یہی نام یاد کریں۔ انشاءاللہ میں سرسے لے کر پاؤں تک ہر مرض کی نبض لکھ دونگا۔  لیکن امراض کے نام تو آپ نے ہی یادرکھنے ہیں۔  

 

تیسری نبض مشرف :

نبض مشرف۔۔۔لفظ شرف کے معنی بلندی کے ہیں۔  لہذا ایسی نبض جو صحت مند شخص کی نبض سے زیادہ بلند ھو مشرف کہلاتی ہے۔  نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض عضلاتی کہلاتی ہے۔  جو حرکت وریاح کی کثرت پہ دلالت کرتی ھے۔  ایسی نبض میں ریاح شکم یعنی پیٹ میں گیس یا ہوا اور ذات الریہہ اور رعشہ اور انتہاۓ تپ میں یہ نبض ہوتی ہے ۔

 

منخفض :

 نبض منخفض یعنی پست نبض یعنی ایسی نبض جو نبض مشرف کے بالکل الٹ ہو یعنی پستی میں ہو۔  یہ نبض منخفض کہلاتی ہے۔

اس نبض میں حرکت کی بھی کمی ہوتی ہے۔  تو سمجھ لیں ریاح میں بھی کمی ھوتی ھے ۔ ایسی نبض ہیضہ،  قے۔  اسہال ، غشی اور اعصابی دردیں اور محرقہ جیسی علامات وامراض کو ظاہر کرتی ہے۔  نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض اعصابی یعنی بلغمی مزاج کی ہوتی ہے۔

 

معتدل :

 ایسی نبض جو مشرف اور منخفض نبضوں کے درمیان ہو۔  معتدل کہلاتی ہے۔  نظریہ کے تحت یہ نبض غدی ہوتی ھے۔

 

اب تھوڑی سی تشریح ۔

چاروں انگلیاں مقام نبض پہ آہستگی سے رکھیں۔

اگر انگلیاں رکھنے کے ساتھ ہی نبض کی تڑپ یعنی ٹپکن محسوس ہونے لگے تو سمجھ لیں یہ نبض مشرف ہے۔

اگر انگلیاں رکھتے ھوۓ نبض کی ٹپکن محسوس نہ ہو تو آہستہ آہستہ دباؤ ڈالیں۔ اگر بالکل نیچے ہڈی کے ساتھ جاکر نبض اپنی ٹپکن کا احساس دلاۓ یعنی محسوس ہو تو یہ نبض منخفض ہے۔

 اگر نبض نہ تو ہڈی کے قریب نہ ہی بالکل اوپر بلکہ سنٹر یعنی درمیان میں محسوس ہو یا ٹپکن انگلیوں کے ساتھ لگنا شروع ہوجاۓ تو یہ نبض معتدل ھے یا آپ اسے غدی نبض کہہ سکتے ہیں۔

 

دوستو مقدار نبض کی تشریحات یہاں ختم ہوئیں۔ لکھ کر یہی کچھ سمجھایا جا سکتا ھوں۔  باقی کام ماہر فن نبض پریکٹیکلی طور پہ ہی بتا سکتا ھے یا پھر یہ ھوسکتا ھے آپ کو سمجھ آگئی ہو تو خود تجربات کریں۔  ایک بات بتاۓ دیتا ہوں۔ اپنے اندر اعتماد بہت زیادہ پیدا کریں ہاں شروع شروع اعتماد بہت مشکل سے بنتا ھے۔  پھر جب ماہر فن ہو جاتا ھے اور فن کے عروج پہ پہنچ جاتا ھے تواعتماد انتہا کو پہنچ چکا ہوتا ہے۔ میں اپنے تجربے سے بھی آپ کو ایک بات یہ بھی بتا دوں بہت سے معاملات میں مریض نفسیاتی مسائل میں مبتلا ہو چکا ھوتا ھے۔  وہ اپنی مرض آپ سے چھپا رہا ہوتا ہے۔  بلکہ اپنی رام کہانی سناتے ہوۓ مسلسل جھوٹ بول رہا ہوتا ھے۔  جب کہ اسے علم بھی ہوتا ہے کہ میں مریض ہوں اور مجھے ہی مرض کی اذیت یا تکلیف سہنی ھے۔  اس کے باوجود وہ غلط بیانی سے کام لیتا ھے۔  لیکن جب نبض دیکھی جاتی ھے تو ایک ماہر فن کو کہانی کچھ اور نظر آتی ھے۔  وہ صاف مریض کے منہ پہ کہہ دیتا ھے کہ تم جھوٹ بول رہے ہو۔  تمھاری مرض تو کچھ یوں ہے۔  اب وہ ڈرتا بھی ہے۔ جھجھکتا بھی ہے۔  اب معالج کا کردار یہ ہونا چاہیے کہ مریض کی طبیعت سمجھے یعنی نفسیات سمجھے۔  یہ بات بھی آپ کے رویہ پہ منحصر ھوتی ھے زیادہ سخت لہجہ تھا تو بالکل مایوس کردیا آپ نے تو واقعی چلا جاۓ گا ۔ اب اسے روکیں بھی نہیں لیکن نوے فیصد فورا سچ بولنے پہ راضی ہوجاتے ہیں۔  اب ایک دوسری قسم کے مریضوں سے بھی واسطہ پڑتا ہے۔  وہ اپنی مرض میں پراسراریت جذبات دکھ یا خوف ناکی شامل کرلیتے ہیں۔ یہ سراسر مبالغہ آمیزی ہوتی ہے۔  وہ خود کو بڑے ہی بہادر منوانے پہ تلے ہوتے ہیں۔  ان کے آخری الفاظ عموما ایسے ہوتے ہیں ۔۔۔۔ حکیم صاحب اب یہ میرا ہی حوصلہ یا جگرا ہے جو اس بیماری سے لڑ رہا ہوں۔  ورنہ مولو تیلی جیسے لوگ تو چند روز میں ہی قبر میں جا پڑتے ہیں لیکن نبض دیکھنے سے مرض معمولی ہوتی ھے۔  جسے مریض کئی سال تک ساتھ لیے پھرتا ھے۔  لیکن زیادہ تر واسطہ ان ہی لوگوں سے پڑتا ھے۔  جو سچ سچ مرض بیان کرتے ہیں۔  جو انہیں سمجھ یا پتہ ہوتی ھے۔

انشاءاللہ باقی اگلا مضمون قرع نبض کی تشریح سے شروع ھو گا۔

 

(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)

 

(ہماری اس کاوش کو اپنے دوستوں میں ضرور شئیر کیا کریں)

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know