قسط نمبر 35تشخيص امراض وعلامات
آج تشریح ہم نبض کے
دوسرے قانون قرع سے شروع کریں گے۔ قرع کے
تین ہی زمانے بتاۓ تھے۔ 1۔قوی ۔۔۔2۔ ضعیف ۔۔۔3۔ معتدل
لیکن پہلے ہم لفظ قرع
پہ بات کریں گے۔
قرع:
قرع کا
مطلب ہے ٹھوکر ۔ایسی ٹھوکر جو نبض دیکھتے وقت طبیب اپنی انگلیوں کے پوروں پہ محسوس
کرتے ہیں۔ اس ٹھوکر کو محسوس بھی تین طرح
سے کیا جاتا ہے۔ ایک ٹھوکر وہ ہے۔ جو بڑے زور سے لگے۔ ایک ٹھوکر وہ ہے جسے محسوس کرنے کے لئے طبیب کو
اچھا خاصا دھیان دینا پڑتا ہے۔ یعنی بڑی ہی
گہرائی میں نبض ہوتی ہے۔ تیسری ٹھوکر وہ ہے
جو درمیانی ہو، نہ سخت اور نہ ہی کمزور۔
اب ان ٹھوکروں کی
تشریح کرتے ہیں
پہلی قسم قوی ٹھوکر۔۔۔۔ایسی
نبض جو نباض کی انگلیوں کے پوروں کے ساتھ زور سے ٹکراۓ
وہ قوی نبض کہلاۓ
گی۔ یہ نبض قوت حیوانی یعنی ( قلبی)کے قوی ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہے۔ مضرات رساں اثرات کو واضح کرتی ہے۔ بخار کی شدت ، ابتداۓ
اورام ، امراض حادہ اور جریان خون کی پیشگوئی کرتی ہے۔نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض
عضلاتی ہے۔
ضعیف نبض ۔۔۔قوی
کے بالکل متضاد یعنی کمزور۔۔۔۔۔
ایسی نبض جو قوت
حیوانی کے بالکل کمزور ہونے پہ دلالت کرتی ہے۔ یعنی جو نبض پوروں کو کچھ دبائیں گے تو گہرائی
میں محسوس ہوگی۔ زیادہ نہیں دبانا ورنہ نبض
کا بالکل پتہ ہی نہیں چلے گا۔ اس میں نبض
ضعف قلب خون کی کمی بلغم کی کثرت ہاضمہ کی خرابی جیسی علامات کو ظاہر کرتی ہے،نظریہ
مفرداعضاء کے تحت یہ نبض اعصابی یعنی بلغمی ہے۔
معتدل نبض:
یہ نبض قوی اور ضعیف
کے درمیان واقع ہوتی ہے۔ یعنی نہ تو زیادہ قوی ہوتی ہے، نہ ہی زیادہ ضعیف ۔ ایسی نبض عمدہ صحت کی علامات سمجھی جاتی ہے۔ نظریہ کے تحت یہ نبض غدی کہلاتی ہے۔
اب تھوڑی تشریح ۔۔۔بڑی
ہی آسان سی بات ہے نباض کی چاروں انگلیاں مریض کی کلائی پررکھنے سے اگرشریان پوروں
کو زور سے پیچھے دھکیلے تو نبض قوی کہلاۓ گی۔ اگر کلائی پر آہستگی سے انگلیاں رکھنے پر نبض
محسوس نہ ہو اور نباض کو انگلیوں پہ تھوڑا دباؤ دینے سے نیچے ہڈی کے پاس معلوم ہو
تو نبض ضعیف کہلاۓ گی۔ اگر معمولی سا دباؤ دینے سے نبض معلوم ہونا شروع ہوجاۓ
تو نبض معتدل کہلاۓ
گی۔
اب بات شروع کرتے ہیں تیسرے قانون
زمانہ حرکت کے بارے میں:
زمانہ حرکت
۔۔۔۔۔۔۔طب کی رو سے تین زمانے ہیں۔ جیسے
گرائمر کے مطابق کے مطابق تین زمانے ہیں۔ مستقبل حال اور ماضی ہیں۔ اسی طرح طبی
قوانین نبض میں بھی تین زمانے ہیں۔ لیکن ان کی پہچان یا انداز گرائمر کے اصولوں سے
قطعی مختلف ہیں۔ اس میں پہلے زمانے کو سریع ، دوسرے کو بطی، تیسرا معتدل کہلاتا ہے۔ اب ہم پہلے زمانے سریع پہ بات کریں گے اور سمجھیں
گے کہ یہ ہے کیا؟
سریع نبض یا سریع
زمانہ۔۔۔۔سریع
نبض اس نبض کو کہتے ہیں جو تھوڑی مدت میں ختم ہوجاۓ
۔ یعنی ایک دفعہ طبیب کے پورے سے ٹکرائی اب اگر آپ غور کریں گے تو اعتدال سے جیسے نبض ٹپک کر دوبارہ انگلی کے پوروں سے وقفہ لے کر ٹکرانی چاہیے تو یہ
وقفہ کی مدت کم ہو جاتی ہے۔ اسے آپ نبض
سریع کہتے ہیں۔ لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ
ایسی کیفیت پیدا کیوں ہوتی ہے یا یہ نبض کیسے ہوتی ہے۔ تو دوستو یہ صورت اس وقت پیدا ہوتی ہے ۔ جب آپ
کے خون میں شامل آکسیجن کم مقدار میں ہوتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ
جاتی ہے۔ جسے پرانی طبی کتب میں کچھ اس
طرح بیان کیا ہے (ہواۓ سرد کی کمی اور دخانی ہواؤں کی کثرت کا اظہار کرتی ہے) اب ہوتا یہ ہے جب خون میں شامل آکسیجن کم مقدار میں ہو تو دل باربار طلب کو پورا کرنے کے لئے تیزی سے عمل کررہا ہوتا ہے۔ لیکن بجائے آکسیجن کے آپ
کاربن زیادہ جذب کررہے ہیں۔ تو لازما آپ
کے دل کو زور یا کام زیادہ کرنا پڑے گا۔ ایسی صورت میں آپ کے بدن میں لازمی مسائل پیدا ہونگے۔
یہ کیفیت سگریٹ حقہ پینے اور زیادہ دھواں
والی جگہوں پہ کام کرنے والوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ اب اس میں عام سے مسائل جو بدن میں ظاہر ہوتے ہینں،
وہ پیٹ میں ریاح کی کثرت، حرارت کی کمی، اختلاج قلب، تسکین جگر اور ضعف اعصاب جیسی علامات آشکار ہوتی
ہیں۔ اب نظریہ مفرداعضاء ایسی نبض کو
عضلاتی کہتا ہے۔
بطی نبض یا زمانہ۔۔۔۔۔یہ
بالکل سریع کے مخالف نبض ہوتی ھہ یعنی اس میں نبض ٹپکنے کا عرصہ یا زمانہ یا اسے
وقفہ کہہ لیں زیادہ ہوتا ہے یا اسے آپ تھکی ہوئی یا سست نبض بھی کہہ سکتے ہیں یہ
ایک دفعہ پورے سے ٹکرائی پھر جیسے بھول ھی گئی پھر یاد آیا پھر آکر ٹکرا گئی اسے
نبض بطی کہتے ہیں۔ میرا خیال ہے بات سمجھ آگئی ہو گی۔ اس میں پیدا ہونے والی عام علامات ضعف قلب، سوزش جگر جیسی ہوا کرتی ہیں۔ یہ نبض رطوبت سے پر
ہوتی ہے یعنی کثرت رطوبات اور حرارت کی کمی کا اظہار کررہی ہوتی ہے۔ اسے نظریہ
مفرداعضاء کے مطابق اعصابی نبض کہتے ھیں
معتدل زمانہ یا معتدل
نبض زمانہ۔۔۔۔سریع
بھی نہ ہو، بطی بھی نہ ہو یعنی درمیان
والی کیفیت ہو یا دوسرے لفظوں میں نارمل نبض دھڑک رہی ہو تو اسے پکی بات ہے آپ خود
بھی سوچ رہے ہونگے نبض معتدل ہی کہیں گے۔
اب تھوڑی تشریح یا
بحث۔۔۔۔
نباض اپنی انگلیاں
مقام نبض پہ رکھے اگر انبساط اور انقباض کے درمیان وقفہ میں تیزی ہو تو نبض سریع ہے
اور سستی پائی جاۓ تو نبض بطی ہے اگر انبساط
اور انقباض کا
درمیانی وقفہ برابر ہو تو نبض معتدل کہلاۓ گی ۔
(تحریر اُستاذُالحُکماء
جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)
(ہماری اس کاوش کو اپنے دوستوں میں ضرور شئیر کیا کریں)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know