Moteb E Shifa (مطب شفا)

بدھ، 4 دسمبر، 2024

قسط نمبر 31۔تشخیص امراض وعلامات، تمام طریقہ ہاۓ علاج کیا کہتے ہیں

 

قسط نمبر 31۔تشخیص امراض وعلامات

آئیے دیکھیں تمام طریقہ ہاۓ علاج کیا کہتے ہیں:

آج ھمارا موضوع ہے جتنے بھی طریقہ علاج ہیں۔ وہ مرض کا کیا تصور پیش کرتے ہیں۔ ایک بات تو صاف ہے جب مرض پیدا ہو تو صحت کے قانون کے خلاف ہی ہوگی۔ یاد رکھیں برائی کبھی بھی قانون کے ماتحت نہیں ہوتی۔ بلکہ برائی نیکی اور بھلائی کی خلاف ورزی کو کہتے ہیں۔ اسی طرح مرض کبھی بھی قانون کے تحت پیدا نہین ھوتی۔  بلکہ صحت کے اصول کی خلاف ورزی ھوتی ھے تو مرض پیدا ھوتا ھے ۔ اس لئے یہ بات تو حقیقت ھے دنیا میں جس قدر طریقہ علاج رائج ہیں سب کے سب ایک بات پہ متفق ہیں کہ مرض صحت کے قوانین کی خلاف ورزی سے پیدا ھوتی ھے۔

 تو آئیے دیکھیں تمام طریقہ ہاۓ علاج کیا کہتے ہیں سب سے پہلے

1۔ آیورویدک اور پیدائش مرض۔۔

آیورویدک میں مرض کی پیدائش دوشوں یعنی اخلاط اور پرکرتیوں یعنی کیفیات کے اعتدال پہ رکھی گئی ھے۔ جب بھی ان میں کمی بیشی یا خرابی ونقص یا ان کے مقام کی تبدیلی پیدا ھوجاۓ تو اس حالت کو مرض قرار دیتے ہیں اور مرض کا پتہ اس وقت چلتا ھے جب بے اعتدالی کا اثر اعضاء کے فعل میں ظاہر ھوتا ھے۔

2۔ یونانی طب اور پیدائش مرض۔۔۔

 طب یونانی میں مرض کی پیدائش اخلاط خون بلغم صفرا اور سودا اور کیفیات گرمی سردی خشکی اورتری کے اعتدال پر رکھی گئی ہے۔ جب ان میں اعتدال قائم نہیں رہتا تو تین حالتیں پیدا ہوتی ہیں ۔

1۔ کمی بیشی واقع ھوجاتی ھے ۔

 مزاج میں خرابی ونقص پیدا ھوتا ھے ۔

3۔ ان کے اپنے مقام میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے یعنی خلط اپنے صحیح مقام سے اخراج پانے کے بجائے دیگر مقام پہ چلی جاۓ ۔

 

مثلا صفرا جگر سے اخراج کے بجائے خون میں شامل ہوکر دیگر اعضاء پر اثرانداز ہو یعنی حالت مرض کا اظہار اسی وقت ہوگا جب اعضاء و افعال میں اعتدال بگڑ جاۓ گا۔ یہی بے اعتدالی مرض قرار دی جاۓ گی۔

 

3۔ ایلوپیتھی اور پیدائش مرض ۔۔

ایلوپیتھی چار اخلاط اور چار کیفیات کو تسلیم ہی نہیں کرتی وہ صرف ایک خون کو تسلیم کرتی ھے۔  البتہ وہ یہ تسلیم کرتی ہے خون میں کم وبیش بارہ عناصر موجود ہیں۔ جن سے خون مرکب ہے۔  اب ان عناصر کی کمی بیشی سے یا ان میں نقص یا خرابی پیدا ہو تو مرض پیدا ہوتی ہے۔  جس کا اظہار اعضاء کی بے اعتدالی سے ہوتا ہے۔  البتہ جب جراثیم تھیوری پیش کی گئی اس وقت سے یہ تسلیم کیا گیا کہ یہی اعضاء کے افعال اور خون کا سبب ہوتے ہیں۔  لیکن پھر یہ حقیقت ہے کہ جب تک اعضاء کے افعال اور خون کے مرکب میں بے اعتدالی واقع نہ ہو اس وقت تک مرض کی صورت کا اظہار نہیں ہوسکتایعنی صحت کےاصول کی بے اعتدالی کانام مرض ھے۔

 

4۔ ہیوموپیتھی اور مرض کی پیدائش ۔۔

ہیوموپیتھی علاج بالمثل تسلیم کرتی ہے یعنی اول روح بیمار ہوتی ہے اور پھر اس کا اثر جسم وخون پہ پڑتا ہے اور اعضاء کے افعال بگڑ جاتے ہیں اور مرض کی صورت پیدا ہوجاتی ھے یا رکھیں روح سے مراد وائٹل فورس ہے۔

 

5۔ بایو کیمک اور پیدائش مرض ۔۔

جسم اور خون بارہ چودہ نمکیات سے مرکب ہے۔ جب ان میں سے کسی نمک میں کمی یا خرابی آجاۓ تو مرض پیدا ہوتی ہے۔ ایلوپیتھی اور بایوکیمک میں یہ فرق ہے کہ ایلوپیتھی عناصر جو خون میں پاۓ جاتے ہین ۔ان کو مفرد تسلیم کرتی ہے ۔ جبکہ بایوکیمک اپنے نمکیات کو مرکب تسلیم کرتی ہے۔

 

 

6۔ ہائیڈو پیتھی اور پیدائش مرض ۔۔

جسم اور خون کے فارن میٹرز ایسے گندے مادے جن کو خارج ہونا چاہیے اور یہ جب جسم میں رک جاتے ہیں تو ان کا اثر اعضاء کے افعال پہ پڑتا ہے اور اس سے مرض پیدا ہوجاتی ھے۔

 

7۔ سائیکو پیتھی اور پیدائش مرض ۔۔

علم نفسیات یہ تسلیم کرتا ہے کہ انسان میں جسم اور روح کے علاوہ جذبات بھی پاۓ جاتے ہیں۔  جب ان جذبات میں کمی بیشی یا خرابی پیدا یا نقص پیدا ہوجاتا ھے تو اس کا اثر اعضاء کے افعال پر پڑتا ہے اور مرض کی صورت پیدا ہوجاتی ہے۔  اب جذبات کو سمجھنے کے لئے وائٹل فورس اورطبی روح کو مد نظر رکھنا پڑتا ہے ان کے باھمی فرق کو سمجھیں۔

 

مندرجہ بالا سات طریقہ علاج کے علاوہ بھی طریقہ علاج ہیں یعنی

١۔کروپیتھی رنگوں سے علاج

٢۔الیکٹرو پیتھی

٣۔علاج بالغذا

٤۔طب روحانی

٥۔ علاج بالموسیقی

٦۔فزیکل پیتھی یعنی مالش اور امالہ سے علاج یا دوسرے لفظون مین مساج سے علاج

 

مساج کرانے کے لئے ہانگ کانگ کا رخ پوری دنیا سے کیا جاتا ہے۔ کچھ امراض پہ اثر انداز ھے۔

٧۔ تعویز گنڈہ سے علاج یہ روحانی اور نفسیاتی علاج کی ہی ایک شاخ ھے۔

 

یہ چودہ طریقہ علاج شاید دنیا میں رائج ہیں۔ لیکن دو باتیں بالکل سچ ہیں۔ پہلی بات مرض الموت کا علاج ان میں کوئی بھی دریافت نہ کرسکا دوسری بات ان سب طریقہ علاج کے تانے بانے آخر کار طب سے ہی جاکر ملتے ہیں۔  طب ہی سب سے اچھا اور پائیدار اور حقیقی طریقہ علاج ہے۔  یہ سب علاج کے طریقے مختلف اوقات میں وقت کے سیانوں نے اختراع پیدا کرکے کیے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا سبب جو مجھے نظر آیا ہےطب کو چھپایا گیا اس علم کو ظاہر کرناجرم سمجھا گیا۔

 

باقی آئیندہ

 

(تحریر اُستاذُالحُکماء جناب حکیم محمود رسول بُھٹہ)

(ہماری اس کاوش کو اپنے دوستوں میں ضرور شئیر کیا کریں)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

If you have any doubts, Please let me Know