کمالات ہلدی
وید ہلدی کے بارے میں سمجھنے کے لیے ایک عظیم ذخیرہ ھے۔ ہندو مذھب کے نزدیک ھلدی زندگی کے لیے لازم ملزوم ھے۔ آپ نے دیکھا ھوگا یا سنا ھو گا کہ ان کے مذھب میں ھر رسم رواج میں کسی نہ کسی طرح ھلدی کااستعمال ھوتا ھے۔ جیسے شادی کی رسم ھو تو ابٹن کی شکل میں یا دوسرے خوشی کے مواقع پہ اسکا استعمال کیاجاتا ھے۔ خیر سے کھانوں اور کبابوں میں اسکا استعمال ھر صورت ھوتا ھے۔ ھمارے یہاں بھی کوئی بھی ھر مرچ مصالحہ والی ڈش اس وقت تک مکمل نہیں ھو سکتی جب تک ھلدی کو شامل نہ کیاجائے۔ باوجود اس بات کے اکثریت کو علم ھی نہیں کہ کھانے میں ھلدی کیوں شامل کی جاتی ھے۔
اب ایک ھی جواب آسکتا ھے کہ بھائی ھانڈی کا رنگ بہترین شوخ بنانے کے لیے اسکا استعمال کیا جاتا ھے یا پھر جواب یہ بھی دیا جاسکتا ھے کہ ھمارے آباؤ اجداد اسے استعمال کرتے آرھے ھیں۔ اسلیے ھم بھی کرتے ھیں۔ جبکہ حقیقت یہ ھے کہ ھم لاشعوری طور پر اسے استعمال کرتے ھیں۔ ھمارا شعور اپنے بدن کی حفاظت اور بے شمار موذی امراض سے بچانے کے لیے اسکا استعمال بے ساختہ کرتا ھے۔ اسکی مثال یوں دی جاسکتی ھے کہ کبھی ھم خود کے لیے خطرہ محسوس کرتے ھیں۔ جوآپ کے بدن یا زندگی کے لیے نقصان دہ ھو تب ھم اپنے دماغ میں ایک عجیب بے چینی یا خطرہ کی گھنٹی محسوس کرتے ھیں ھم چوکنا بھی ھوتے ھیں اور آس پاس نظر بھی دوڑاتے ھیں اور آنے والے خطرات کو محسوس کرنے کی کوشش کرتے ھیں اور اپنے بچاؤ کی تدابیر کرتے ھیں۔ بالکل یہی کیفیتی اثرات میں ھم کچھ چیزوں کااستعمال کر رھے ھوتے ھیں اور ان میں ایک چیز ھلدی ھے۔ اب اسکا استعمال کیسے کرنا ھے۔ اسکے لیے عقل شعور ھمیں راہنمائی کرتا ھے۔ اس میں ایک استعمال ھم روزمرہ کھانے والی اشیاء میں کرتے ھیں۔
قدیم لوگ اسکا استعمال بخوبی جانتے تھے۔ جیسے اکثر لڑائیاں ڈانگ سوٹے نیزے بھالے تلوار سے کی جاتی تھیں تو ہلدی کااستعمال خون کے بہاؤ کو روکنے کے لیے دودھ سے ملائی اتار کر ھلدی شامل کرکے زخمی مقام پہ باندھ دینے سے خون رک جاتا تھا۔ درد کش کے لیے مضروب مقام پہ ھلدی کے ساتھ سرسوں کا تیل شامل کرکے روئی پہ گرم گرم لگا کر باندھ دینے سے درد کو فوری ریلیف ملتا ھے۔
دو تین خوبیاں ایسی ھین جو انتہائی عجیب الاثر ھیں۔ جیسے ابٹن کی شکل میں کچھ دن کے استعمال سے جلد انتہائی نرم و نازک ملائم اور نکھار پیدا کرتی ھے۔ رنگت صاف جھریاں ختم ھو جاتی ھیں۔ زخمی مقام پہ ٹشو کی مرمت اور خلیات کی تعمیر تیزی سے کرتی ھے۔ وید اسکے پانی کو امرت اور رس کانام دیتی ھے۔ وید ھلدی کے رازوں سے ھزاروں سال سے مستفید ھوتے رھے ہیں۔ لیکن ھمارے ہاں اب سواۓ سالن کا رنگ شوخ سرخ کرنے کے لئے ھی استعمال کیا جاتا تھا۔ اپنی روایات بھول چکے ھیں۔ میری اپنی تحقیق کے مطابق ھلدی سے کینسر جگر کے امراض اور خطرناک ترین امراض کا علاج کیا جاسکتا ھے۔ لیکن اسکےلیے ھلدی کوبھی مختلف انداز سے تیار کیا جاسکتا ھے۔
تازہ ھلدی اپنی استطاعت کے مطابق لے لیں اور اسے اچھی طرح دھو کر مٹی وغیرہ سے پاک کرلیں۔ اسے خوب اچھی طرح صاف کرنا ھے۔ اب بذریعہ مشین یاپھر ویسے ھی اچھی طرح باریک کوٹ لیں اور کسی موٹے کپڑے کی مدد سے چھان کر پانی نکال لیں اور جو تلچھٹ بچی ھے۔ اسے ضائع مت کریں بلکہ اسے سوکھنے کے لیے کسی کپڑے پہ ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں۔ بعد از سوکھنے کے آپ اسے اپنی ھانڈی اور مصالحہ جات میں استعمال کر سکتے ہیں اور جو پانی نکالا ھے اب اس کو روئی کی بڑی پونیاں بنا کر اچھی طرح فلٹر کریں۔ یہ فلٹر شدہ پانی الگ کرلیں اور اس فلٹر کرنے کے مرحلہ میں بچنے والا تلچھٹ بھی ضائع نہیں کرنا اسے بھی دھوپ میں اچھی طرح خشک کرلیں یہ آپکی وہ ادویات جیسے اکسیر بادیان بناتے ھیں یا اسی طرح کی دوسری ادویات جیسے بواسیری مسّوں کے لیے ھلدی 20 گرام گل مدار 20 گرام مغز ریٹھا دس گرام پیس کر ملا لیں اور پانچ سو ملی گرام کیپسول بھرلیں اور دن مین تین بار ھمراہ پانی دیں۔ بواسیری زھر کے لیے اعلی درجے کی دوا ھے یاد رکھیں۔ یہ ھلدی کا بہترین قسم کا رب بن چکا ھے اور عام ھلدی سے زیادہ تیز اثر ثابت ھوگا یا پھر آپ اسکو جگر کے امراض مین جیسے ہیپاٹائٹس بی یاسی کی صورت میں یوں استعمال کر سکتے ھیں۔
ھلدی کا یہ رب اور مدار کے سوکھے پتے برابر وزن میں پیس لیں اور 1000ملی گرام کیپسول بھر لیں۔ تین وقت ھمراہ پانی یا عرق مکو، کاسنی کے ساتھ کھلا دیں۔ ان شاءاللہ ہیپاٹائٹس جڑ سے جاتا رھے گا۔
خیر اب پانی کی طرف آتے ھیں۔ آپ اس میں کچھ پانی صاف بوتلوں میں بھر لیں یاد رھے بوتل آدھی بھرنی ھے۔ اس سے زیادہ کسی صورت بوتل میں نہ ڈالیں۔ ورنہ ابھار آنے پہ کوک کی طرح اچھل کر بوتل سے باھر نکلے گا اور آپ کا پانی ضائع ھو جائے گا خیر آپ نے بوتلوں میں پانی بھر کر اس میں بغیر تخم یعنی جاگ ڈالے بغیر دھوپ میں رکھ دینا ھے تاکہ خودکار عمل سے سرکہ بن سکے۔ یہ فطری انداز میں نہایت اعلی درجے کا سرکہ کچھ ھی روز میں تیار ھو جاتا ھے۔ سردیوں میں دن ذرا زیادہ لگتے ھیں۔ جبکہ تھوڑی سی گرمی میں بڑی تیزی سے سرکہ تیار ھوگا۔ اب سرکہ کیسے استعمال کرنا ھے۔ اس پہ بعد میں ایک مکمل پوسٹ لکھوں گا۔ بس آپ اگلی بات سمجھیں باقی ماندہ جو پانی آپ نے بچا کر رکھا ھے اسکا معروف انداز میں عرق نکال لیں۔ بس یہ دھیان رکھیں آپ نے پانی کے حساب سے عرق نکالنا ھے۔ اس میں دوا تو شامل نہیں ھے۔ بلکہ یہ خود ایک دوا ھے یا پھر اسکی ترتیب آپ یوں بھی کرسکتے ھیں کہ اس میں فی لٹر کے حساب سے سو گرام سوکھی ھلدی توڑ پھوڑ کر شامل کرلیں۔ اب عرق نکالیں جب پہلی دفعہ عرق نکل جاۓ تواسی عرق میں مزید فی لٹر سو گرام ھلدی شامل کرکے دو بارہ عرق نکال لیں۔ اب یہ آپ کا پانچ آتشہ عرق ھے۔ یہ قریب قریب تیل کی ماند ھوگا۔ اگر یہی عمل بار بار دھرایا جاۓ تو خالص تیل کی شکل بن جاتا ھے۔ جو نہ تو آگ پہ اڑے اور نہ ھی ٹھنڈا ھونے پہ جمے گا۔ لیکن یہ عمل کافی لمبا ھے اور ھمارا مقصد دوا کو اس مقام تک پہنچانا نہیں ھے۔ بلکہ آپ یہی پانچ آتشہ عرق استعمال کریں گے۔ اب آپ نے پھٹکڑی سفید ایک کلو لینی ھے اور اسے باقاعدہ بریاں کریں گے تو پھٹکڑی آدھا کلو رہ جاۓ گی۔ اب آدھا کلو یہ بریان شدہ پھٹکڑی کسی سٹیل کے برتن میں ڈالکر ایک سٹیل یا لوھے کی کڑاھی میں ریت ڈال کر دوا والی یعنی پھٹکڑی والی کڑاھی اس میں رکھ کر آگ پہ رکھ دیں۔ آنچ معتدل ھونی چاھیے۔ اب اس کڑاھی کے اوپر آپ نے ایک نارمل سیلائن کی خالی بوتل لےکر اچھی طرح پانی سے دھو کر اس میں عرق ڈال کر اوپر لٹکا دیں اور نوزل اتنی کھولیں کہ قطرہ قطرہ عرق پھٹکڑی میں جذب ھوتا رھے۔ آپ نے اس ایک کلو پھٹکڑی جسے بریان کرنے پہ آدھا کلو تھی۔ اس میں چھ لٹر عرق اسی انداز میں جذب کرنا ھے۔ جب سب عرق جذب ھو کر دوا خشک ھو جاۓ تو آگ سے نیچے اتار لیں۔ اب اس مین آدھا کلو ملٹھی کا صاف شدہ آٹا ملا لیں بس دوا تیار ھے۔ 125ملی گرام والے کیپسول بھرلیں دن میں تین بار دیں۔ پورے بدن پہ پھیلی بڑی بڑی گلٹیاں جو بدن کو نہایت بدنما کر دیتی ھیں کچھ ھی روز میں بدن صاف اور گلٹیاں تحلیل ھو چکی ھونگی۔ دوستو گلٹیاں عموما دو قسم کی نظرآتی ھیں۔ ایک وہ جن کو دبانے سے درد محسوس ھوتا ھے۔ دوسری قسم میں درد نہین ھوتا کچھ گلٹیاں ٹھوس ھوتی ھیں اور کچھ پانی جیسی پلپلیاں ھوتی ھیں ۔خیر سب کےلئے نہایت شفائی اثرات کی حامل دوا ھے۔
یاد رکھیں۔ جسم کی اندرونی گلٹیاں یا رسولیاں جن کا عام حالت میں علاج نہیں ھے جیسے گلے میں پیدا شدہ رسولیاں یا دماغی رسولی یا پھر گلینڈ کے سوج جانے پہ رسولیاں بن جانا جیسے تھائیرائیڈر یاپھر کلاہ گردہ کی سوزش جیسے عوارض ابتدائیہ کینسر یا ایسے امراض جو وراثتی ھو ان کے لیے مفید ھے۔
یاد رکھیں۔ یہ دوا چوتھے ھضم سےاپنا عمل شروع کرتی ھے جگر یعنی غدد کے امراض کے لیے اعلی ترین دوا ھے۔
(نوٹ ۔۔۔یہ سب الفاظ طبیب حضرات کے لیے ھیں)
اب ایک نکتہ اور بھی سمجھ لین اگر ارجن کی تازہ چھال کا رب نکال کر یعنی 250گرام رب ھو اور ایک لٹر یہ عرق کھرل کے ذریعے جذب کرکے نخودی گولیاں بنالیں۔ تو دل کے خطرناک امراض جیسے دل کے والو کا سکیڑ یا پھر دل پہ پانی کی تھیلیاں بن جانا یا دل کی نالیوں کی تنگی ھو جانا جیسےامراض میں باکمال دوا ھوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
If you have any doubts, Please let me Know